![](https://urdu.bharatexpress.com/wp-content/uploads/2024/07/SupremeCourtOrderLawyerApology-ezgif.com-jpg-to-webp-converter.webp)
سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے اتر پردیش کے افسران کے خلاف دائر توہین عدالت کی عرضی کو خارج کرتے ہوئے درخواست گزار کو ہائی کورٹ میں اپیل کرنے کی ہدایت دی ہے۔ درخواست گزار کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کے 13 نومبر 2024 کے حکم نامے کی خلاف ورزی ہوئی ہے، جس میں نوٹس یا سماعت کے بغیر ملک میں بلڈوزر چلانے پر پابندی ہے۔
جسٹس بھوشن رام کرشنا گاوائی، جسٹس کے ونود چندرن کی بنچ نے عرضی گزار سے ہائی کورٹ میں اپیل کرنے کو کہا ہے۔ عرضی گزار کا کہنا ہے کہ سنبھل میں ان کی جائیداد پر 10 اور 11 جنوری 2025 کو انہدام کی کارروائی کی گئی تھی اور اس کے لیے نہ تو پیشگی اطلاع دی گئی تھی اور نہ ہی انتظامیہ کی طرف سے کوئی نوٹس بھیجا گیا تھا، جب کہ سپریم کورٹ نے نومبر میں اس طرح کی کارروائی پر پابندی لگا دی تھی۔
اس سے قبل 24 جنوری کو عدالت نے کیس کی سماعت ایک ہفتے کے لیے ملتوی کر دی تھی۔ درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دینے والے وکیل کی عدم دستیابی کا حوالہ دیتے ہوئے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی۔ درخواست گزار محمد غیور نے اتر پردیش کے افسران کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ سنبھل میں ان کی فیکٹری کے خلاف کارروائی کی گئی تھی۔ درخواست میں دعویٰ کیا گیا کہ یہ فیکٹری ان کی اور ان کے خاندان کی آمدنی کا واحد ذریعہ ہے اور اہلکاروں کی اس کارروائی سے ان کی اور ان کے خاندان کی زندگی خطرے میں پڑ گئی ہے۔
گزشتہ سال 13 نومبر کو بلڈوزر کارروائی کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے پورے ملک کے لیے گائیڈ لائنز جاری کی تھیں۔ جس میں کہا گیا کہ شوکاز نوٹس کے بغیر ایسی کوئی کارروائی نہ کی جائے اور جواب کے لیے 15 دن کا وقت دیا جائے۔
عدالت نے حکم میں کئی دیگر ہدایات بھی منظور کیں اور واضح کیا کہ یہ رہنما خطوط ان غیر مجاز ڈھانچے پر لاگو نہیں ہوں گے جو کسی بھی عوامی جگہ جیسے سڑک، گلی، فٹ پاتھ، ریلوے لائن، ندی یا آبی ذخائر کے قریب موجود ہوں۔ اور نہ ہی اس کا اطلاق ان مقدمات میں ہو گا جن میں عدالت نے انہدام کا حکم دیا ہو۔
بھارت ایکسپریس۔