Supreme Court on Delhi Air Pollution: دہلی فضائی آلودگی معاملے پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے آڈ-ایون (طاق اورجفت) فارمولے کوغیرسائنسی بتایا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ یہ صرف ایک سائنسی فارمولہ ہے۔ عدالت نے دہلی حکومت سے پوچھا کہ آپ کے بند اسماگ ٹاورکب چالو ہوں گے؟ ان کے بند ہونے کے لئے جوافسران ذمہ دارہیں، ان پر کارروائی ہونی چاہئے۔ اسماگ ٹاورشروع کرائے جائیں۔
عدالت نے دہلی حکومت سے کہا، ’’دہلی میں کوڑا جلانا بند ہونا چاہئے۔ دہلی حکومت اس کی نگرانی کرے۔ کل کابینہ سکریٹری سبھی ریاستوں کے افسران کے ساتھ میٹنگ کریں۔ جمعہ تک ہمیں واضح تصویر ملے۔ دہلی حکومت نے پرالی کوکھاد بنانے والے ایک کیمیکل کا دعویٰ کیا تھا۔ کیا یہ کبھی کامیاب ہوا؟ یہ سب صرف دکھاوا لگتا ہے۔‘‘ دراصل دہلی کے وزیراعلیٰ اروند کیجریوال نے ایک کیمیکل کی تشہیرکرتے ہوئے کہا تھا کہ اس سے پرالی کو کھاد کے طور پر بدلا جاسکتا ہے۔ اسے عدالت نے محض ایک دکھاوا قرار دیا۔ ساتھ ہی عدالت نے آڈ-ایون فارمولے کوغیرسائنسی طریقہ بتایا۔
عدالت نے دہلی حکومت سے مانگا حساب
عدالت نے کہا کہ دہلی حکومت نے اب تک کتنا ماحولیاتی معاوضہ وصول کیا ہے؟ یہ کس طرح استعمال کیا گیا ہے؟ اس کا حساب دیں۔” انوائرمنٹ کمپنسیشن چارج دہلی میں 2000 سی سی سے زیادہ کی ڈیزل گاڑیوں سے رجسٹریشن کے وقت وصول کی جانے والی ایک فیصد فیس ہے۔ سال 2016 میں سپریم کورٹ نے دہلی حکومت کو اس کا حکم دیا تھا۔
-بھارت ایکسپریس