
کرنل صوفیہ قریشی پر توہین آمیز تبصرہ کرنے والے وزیر وجے شاہ کی گرفتاری پر روک جاری رہے گی۔
نئی دہلی: کرنل صوفیہ قریشی کے خلاف متنازعہ بیان دینے والے مدھیہ پردیش حکومت میں وزیروجے شاہ کی عرضی پرسپریم کورٹ میں پیرکے روزسماعت ہوئی ہے۔ اس دوران عدالت نے سخت لہجہ اپنایا ہے۔ سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ آپ نے بغیرسوچے جوکیا ہے اوراب معافی مانگ رہے ہیں۔ ہمیں آپ کی معافی نہیں چاہئے۔ دراصل، انہوں نے ہائی کورٹ کے حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
وہیں، سپریم کورٹ نے حکم دیتے ہوئے کہا کہ ہم اس بات سے مطمئن ہیں کہ ایف آئی آرکی جانچ ایس آئی ٹی کے ذریعہ کی جانی چاہئے، جس میں ایم پی کیڈرکے سیدھے بھرتی کئے گئے تین سینئرآئی پی ایس افسران شامل ہوں، لیکن مدھیہ پردیش سے تعلق نہ ہو۔ ان تین میں سے ایک خاتون آئی پی ایس افسرہونی چاہئے۔ مدھیہ پردیش کے ڈی جی پی کو کل رات 10 بجے سے پہلے ایس آئی ٹی تشکیل کرنے کا حکم دیا جاتا ہے۔ اس کی قیاد ایک آئی جی پی کے ذریعہ کیا جانا چاہئے اور دونوں رکن بھی ایس پی یا اس سے اوپرکے رینک کے ہوں گے۔
کیا گھڑیالی آنسو بہانا چاہتے ہیں وجے شاہ: سپریم کورٹ
معاملے میں جسٹس سوریہ کانت کی دو رکنی بینچ سماعت کررہی ہے۔ عدالت عظمیٰ میں وجے شاہ کی طرف سے سینئروکیل منندرسنگھ پیش ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ وجے شاہ معافی مانگ رہے ہیں۔ اس پرجسٹس سوریہ کانت نے کہا کہ آپ کی معافی کہاں ہے؟ یہ جس طرح کا معاملہ ہے، آپ کس طرح کی معافی مانگنا چاہتے ہیں، آپ کیا گھڑیالی آنسوبہانا چاہتے ہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کہ آپ نے بغیرسوچے جوکیا اوراب معافی مانگ رہے ہیں۔ ہمیں آپ کی معافی نہیں چاہئے۔ اب قانون کے مطابق نمٹیں گے۔ آپ نے اگردوبارہ معافی مانگی تو ہم عدالت کی توہین مانیں گے۔ آپ عوامی شخصیت ہیں، سیاست دان ہیں اورآپ کیا کہتے ہیں؟ یہ سب ویڈیومیں ہے اورآپ کہاں جا کررکیں گے۔ حساس ہونا چاہئے اوراپنی ذمہ داری کوسمجھنا چاہئے۔ یہ انتہائی غیرذمہ دارانہ ہے۔ ہمیں اپنی فوج پرفخرہے اورآپ ٹائمنگ دیکھیں، کیا آپ نے کچھ کہا؟
لوگوں کو تکلیف پہنچائی ہے، پورا ملک ناراض: سپریم کورٹ
سپریم کورٹ نے کہا کہ آپ نے لوگوں کو تکلیف پہنچائی ہے اور اب بھی نہیں مان رہے ہیں۔ اتنے بڑی جمہوریت میں لیڈر ہیں۔ ہمیں اپنے لیڈران سے اچھے اخلاق کی امید ہے۔ آپ جو چاہے کریں، ہم آپ کی معافی نہیں لے رہے ہیںَ کیا تاریخ تھی جب یہ بدقسمتی والا بیان آپ نے دیا؟ آپ کے بیان پر پورا ملک ناراض ہے۔ آپ نے لوگوں کو تکلیف پہنچائی۔ کیا آپ نے اپنا ویڈیو دیکھا۔ سپریم کورٹ نے پوچھا کہ ریاستی حکومت کی طرف سے کون پیش ہوا ہے؟ عدالت نے کہا کہ ریاستی حکومت نے ہائی کورٹ کی مداخلت کے بعد آپ نے ایف آئی آردرج کی، پہلے کیا کررہے تھے؟ سپریم کورٹ نے ریاستی حکومت کے وکیل سے پوچھا کہ آپ کی طرف سے اب تک کیا تفتیش کی گئی؟ لوگ مانتے ہیں کہ ریاستی حکومت کو غیرجانبدارہونا چاہئے۔ یہ اکیڈمک معاملہ ہے اور ایف آئی آر درج ہوئی ہے۔ ریاستی حکومت کو اپنی طرف سے قدم اٹھانا چاہئے تھا۔
بھارت ایکسپریس اردو-
بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔