متھرا شاہی عید گاہ اور شری کرشن جنم بھومی تنازعہ پر سپریم کورٹ میں سماعت ہوئی۔
متھرا شاہی عیدگاہ کمپلیس کے سروے پرعائد پابندی کوسپریم کورٹ نے برقراررکھا ہے۔ عدالت میں 18 نومبرکو اب اس معاملے کی آئندہ سماعت کرے گی۔ معاملے کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہا کہ ہائی کورٹ نے سبھی مقدموں کوسماعت کے قابل ٹھہرایا ہے۔ اس حکم کے مطالعہ کے بعد ہی آئندہ سماعت ہوگی۔ عدالت نے کہا کہ معاملے میں دونوں فریق کی دلیلیں سننے ہوں گی۔ جسٹس سنجیوکھنہ اورجسٹس سنجے کمارکی بینچ نے یہ حکم دیا ہے۔
مسلم فریق کی طرف سے دیا گیا چیلنج
واضح رہے کہ الہ آباد ہائی کورٹ کی نچلی عدالت میں زیرالتوا کل 18 مقدموں کی سماعت کے لئے اپنے پاس ٹرانسفرکئے جانے کے فیصلے کے خلاف مسلم فریق کی طرف سے چیلنج دیا گیا ہے۔ یکم اگست کوالہ آباد ہائی کورٹ نے ان عرضیوں کوسماعت کے قابل تسلیم کیا تھا۔ گزشتہ سماعت میں عرضیوں کونچلی عدالت سے ہائی کورٹ ٹرانسفرکئے جانے پرروک لگانے کی مسلم فریق کے مطالبے کوسپریم کورٹ نے مسترد کردیا تھا۔
ہندو فریق نے داخل کی ہے کیویئیٹ
متھرا شاہی عید گاہ-متھرا کرشن جنم بھومی تنازعہ پرہندوفریق کے وکیل وشنوشنکرجین نے سپریم کورٹ میں دوسری کیویئیٹ داخل کی ہے۔ اس سے پہلے راشٹریہ ہندوسینا کے صدروشنوگپتا نے کرشن جنم بھومی متھرا معاملے میں سپریم کورٹ میں کیویئیٹ داخل کی تھی۔ وشنوشنکر جین اوروشنو گپتا کے ذریعہ داخل کیویئیٹ میں کہا گیا ہے کہ اگرشاہی عید گاہ کمیٹی یا کوئی اورعرضی الہ آباد ہائی کورٹ کی 18 عرضیوں کوسماعت کے قابل ہونے اوران پرایک ساتھ سماعت کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں آتا ہے توعدالت بغیرفریق کوسنے ہوئے کوئی حکم نہ جاری کرے۔ ان عرضیوں پران کا بھی موقف سنا جائے۔
مسجد کے سروے پر عدالت نے لگا رکھی ہے پابندی
اس کے علاوہ سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے ذریعہ 14 دسمبر 2023 کو شاہی عیدگاہ مسجد احاطہ کا سروے کرنے کے حکم پر روک لگا رکھی ہے۔ ہائی کورٹ نے کورٹ کمشنرمقررکئے جانے پربھی روک لگا دی تھی۔ معاملے سے منسلک ہندوفریق کی دلیل ہے کہ مسجد احاطے میں کئی ایسے نشانات موجودہ یں، جن سے ثبوت ملتا ہے کہ تاریخ میں یہ مندرتھا۔
واضح رہے کہ متھرا شاہی عید گاہ اورکرشن جنم بھومی مندرسے متصل شاہی عید گاہ مسجد احاطے سے متعلق زمین تنازعہ کافی لمبے وقت سے جاری ہے۔ اترپردیش میں ایودھیا کی بابری مسجد اوررام جنم بھومی تنازعہ کی طرزپرہی متھرا میں بھی الگ اورشاندارمندرکی تعمیرکا مطالبہ کیا جانے لگا ہے۔ حالانکہ متھرا شاہی عیدگاہ کافی قدیم ہے اوربتایا جاتا ہے کہ سیاست کی وجہ سے اس معاملے کو اٹھایا جا رہا ہے۔