سپریم کورٹ نے تقرری سے متعلق ایک معاملے میں مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کی اپیل پر سماعت کے دوران صحیح حقائق نہ بتانے پر سخت سرزنش کی ہے۔ جسٹس ابھے ایس اوکا کی سربراہی والی تعطیلاتی بنچ نے درخواست گزار سے ہدایات لینے اور واضح معلومات دینے کو کہا۔
سپریم کورٹ نے کیا کہا؟
جسٹس ابھے ایس اوکا نے پوچھا کہ کیا ہائی کورٹ کے حکم کے بعد تقرری ہوئی؟ جس پر درخواست گزار کے وکیل نے جواب دیا کہ نہیں۔ سپریم کورٹ نے کہا کیا آپ نے ہائیکورٹ کا توہین عدالت کا حکم نہیں دیکھا؟ یہ ایس ایل پی میں نہیں تھا، ہم نے اسے کل ہائی کورٹ کی ویب سائٹ سے ڈاؤن لوڈ کیا۔
وکیل نے کہا کہ مجھے اس حکم کا علم نہیں۔ جس پر جسٹس ابھے ایس اوکا نے کہا کہ سپریم کورٹ میں مسئلہ یہ ہے کہ اس کیس کی طرح ہمیں کبھی بھی صحیح حقائق نہیں بتائے جاتے۔ ہم نے ذاتی طور پر ہائی کورٹ کی ویب سائٹ پر جا کر توہین عدالت کی درخواست میں دیے گئے حکم کو ڈاؤن لوڈ کیا ہے۔ اپیل میں ہمارے سامنے کچھ پیش نہیں کیا گیا۔ ہم اسے پاس اُورکر رہے ہیں۔ براہ کرم اپنے کلائنٹ سے ہدایات لیں۔
بھارت ایکسپریس