سپریم کورٹ
اڈانی ہنڈن برگ معاملے میں چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑکی قیادت والی سپریم کورٹ کی بینچ نے پیر(15 جولائی) کواپنے تین جنوری کودیئے گئے فیصلے کے خلاف ازسرنوعرضی (ریویوپٹیشن) کوخارج کردیا ہے۔ عدالت نے کہا تھا کہ سیکورٹیزاینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (سیبی) الزامات کی جانچ کردیا ہے۔
چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاردی والا اورجسٹس منوج مشرا کی بینچ نے کہا ہے کہ ازسرنوعرضی پرغورکرنے کے بعد ریکارڈ میں کوئی غلطی نظرنہیں آتی ہے۔ ضابطہ 2013 کے حکم 47 ضابطہ-1 کے تحت جائزہ لینے کا کوئی معاملہ نہیں بنتا ہے۔ اس کو دیکھتے ہوئے ازسرنوعرضی خارج کی جاتی ہے۔ اسی سال 3 جنوری کو عدالت نے شیئرکی قیمتوں میں ہیرا پھیری کے الزامات کی سینٹرل بیوروآف انوسٹی گیشن (سی بی آئی) یا اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم (ایس آئی ٹی) سے جانچ کرانے کا حکم دینے سے انکار کیا تھا۔ عدالت نے کہا تھا کہ سیبی الزامات کی جانچ کررہا ہے۔
ریکارڈ میں نہیں ملی کوئی غلطی: سپریم کورٹ
سپریم کورٹ کی تین رکنی بینچ نے اپنے حکم میں کہا، ریویوپٹیشن پرغور کرنے کے بعد ہم نے پایا کہ ریکارڈ میں واضح طورپر کوئی غلطی نہیں ہے۔ سپریم کورٹ ضابطہ 2013 کے حکم XLVII ضابطہ 1 کے تحت جائزہ لینے کے لئے کوئی معاملہ نہیں بنتا ہے۔ اس لئے، ریویوپٹیشن خارج کردی جاتی ہے۔ اس ریویو پٹیشن پرتینوں جسٹس نے چیمبرمیں غورکیا تھا۔
24 میں سے 22 معاملوں کی سماعت ہوئی مکمل
دراصل، 3 جنوری کوسپریم کورٹ نے سی بی آئی یا ایس آئی ٹی جانچ کا حکم دینے سے انکارکردیا تھا۔ اس فیصلے کواڈانی گروپ کی بڑی جیت قراردیا گیا۔ ساتھ ہی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ مارکیٹ ریگولیٹرسیبی الزامات کی جانچ کر رہا ہے۔ عرضی میں کہا گیا کہ سیبی نے اپنی رپورٹ میں صرف سپریم کورٹ کوالزامات کے بعد کی گئی 24 تحقیقات کے بارے میں اپ ڈیٹ کیا تھا، آیا وہ مکمل تھیں یا نا مکمل، لیکن اس نے کوئی تفصیلات ظاہرنہیں کیں۔ اس دوران سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ سیبی نے ان 24 معاملات میں سے 22 میں اپنی تحقیقات مکمل کرلی ہیں، جہاں اڈانی گروپ کے خلاف الزامات لگائے گئے تھے۔
بھارت ایکسپریس۔