سکیش چندر شیکھر کی مشکلات کم ہونے کا نام نہیں لے رہی ہیں۔
مہاٹھگ سکیش چندر شیکھر کی مشکلات کم نہیں ہو رہی ہیں بلکہ ایک کے بعد ایک پردے اٹھتے جا رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق سکیش چندر شیکھر روہنی جیل سے وصولی کا ریکٹ چلاتا تھا۔ سکیش چندر شیکھر کے اس پلان میں تین جیل افسران بھی مدد کر رہے تھے، جس سے اس کے لئے آسانی ہوجاتی تھی۔
ذرائع کے مطابق سکیش چندر شیکھر نے پروٹیکشن منی کے طور پر کروڑوں روپئے جیل افسران کو دیا۔ ذرائع کے مطابق افسران کی مہربانی پر سکیش چندر شیکھر کو جیل میں سہولیات ملتی تھیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سندر بورا کو ہر ماہ 1.5 کروڑ روپئے جبکہ مہندر پرساد سندری لال کو 25 لاکھ روپئے ملے تھے۔ سکیش چندر شیکھر نے مبینہ طور پر ڈی جی جیل کو ہر ماہ تقریباً 2 کروڑ روپئے دینے کی بات قبول کی۔
سکیش چندر شیکھر جیل سے آئی فون 12 پرو کے ذریعہ وصولی کرتا تھا، یہ فون اس نے پیرول کے دوران چنئی سے خریدا تھا۔ یہ فون اس نے پیرول کے دوران چنئی سے خریدا تھا۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ جیل افسران نے سکیش چندر شیکھر کو ایئرٹیل سم کارڈ مہیا کرایا تھا، جس سے وہ جیل میں انٹرنیٹ کا استعمال کرتا تھا۔
ذرائع کے مطابق، سکیش چندر شیکھر جیل میں ٹیلی گرام اور واٹس اپ کا استعمال کرتا تھا۔ سکیش کو جیل میں الگ بیرک میں رکھا گیا تھا، کورونا دور میں بھی اس کو الگ بیرک میں رکھا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سکیش نے سیل میں سی سی ٹی وی کو پانی کی بوتلوں اور پردوں سے ڈھک دیا تھا۔ یہی نہیں سکیش چندر شیکھر جیل میں وکیلوں سے بات کرنے کے لئے جیل سپرنٹنڈنٹ کا دفتر استعمال کرتا تھا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ دھرم سنگھ مینا دیپک سے پیسے لیتا تھا اور اس کو جیل افسران کے درمیان تقسیم کرتا تھا۔ جیل افسران کو پیسے تقسیم کرنے کے لئے دھرم سنگھ مینا کو الگ سے پیسے بھی ملتے تھے۔ سکیش سے ملنے والے پیسوں کا استعمال افسران گھریلو خرچ، فلیٹ خریدنے اور پوسٹ آفس سیونگ اکاونٹ میں سرمایہ کاری سمیت دیگر مقامات پر سرمایہ کاری کرتے تھے۔