امروہہ میں نان ویج کھانا لانے پر مسلم طلبہ کو اسکول سے نکال دیا گیا
ریاست اترپردیش کے ضلع امروہہ میں سات سالہ مسلم طالب علم کو نان ویجیٹیرین کھانا لانے کے الزام میں اسکول سے نکال دیا گیا۔ یہ واقعہ ہلٹن پبلک اسکول میں پیش آیا۔ اسکول کے پرنسپل اور طالب علم کے والدین کے درمیان بحث سے متعلق ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے۔ ۔ مذکورہ واقعہ کے پیش نظر ضلع اسکول انسپکٹرنے معاملے کی تحقیقات اور کارروائی کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔
ویڈیو میں لڑکے کی والدہ کو پرنسپل سے بحث کرتے ہوئے سنا جا رہا ہے اور پوچھا جا رہا ہے کہ ان کے بیٹے کو ایسے الزامات کی وجہ سے کیوں نکالا جا رہا ہے۔ طالب علم کی والدہ نے بچے کے اسکول میں نان ویجیٹیرین کھانا لانے کے بارے میں پرنسپل کے دعووں کو مسترد کر دیا اور بچے اور خاندان کے بارے میں مذہبی بنیاد پر تبصروں کی بھی تردید کی۔
لڑکے کی والدہ نے جب پرنسپل سے یہ پوچھا کہ طلب علم کو اسکول سے نکالنے کا فیصلہ کیوں کیا، پرنسپل نے دلیل دی کہ اسکول ان لوگوں کو نہیں پڑھائے گا جو ہندو کے مندروں کو تباہ کرتے ہیں اور ہندوؤں کو مسلمان بنانے کی بات کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ‘ہم ان بچوں کو نہیں پڑھا سکتے جو ہمارے مندر توڑتے ہیں، ہندوؤں کو نقصان پہنچاتے ہیں، تمام ہندوؤں کو تبدیل کرنے کی بات کرتے ہیں اور رام مندر کو تباہ کر نے متعلق بات کرتے ہیں۔’
اسکول کے پرنسپل کو یہ کہتے ہوئے بھی سنا جاسکتا ہے کہ اسکول نے لڑکے سے بار بار کہا کہ وہ اسکول میں نان ویجیٹیرین کھانا نہ لائے۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ بچے نے کہا تھا کہ وہ نان ویجیٹیرین کھانا لاتا رہے گا اور تمام ہندو طلباء کو نان ویجیٹیرین کھانا کھلا کر مسلمان بنا دے گا۔
ان الزامات کو سن کر بچے کی والدہ نے تمام الزامات کی تردید کی اور کہا کہ وہ اس طرح کے تبصرے کبھی نہیں کر سکتا۔ آخ نرسری جماعت میں زیر تعلیم معصوم طالب علم اس طرح کی باتیں کیسے کر سکتا ہے ؟ طالب علم کی والدہ نے دوسرے طالب علموں پر مذہبی اختلافات کی وجہ سے اپنے بیٹے کو ہراساں کرنے کا الزام لگایا اور خاص طور پر ایک طالب علم کا نام بھی لیا۔ والدین نے پرنسپل سے یہ سوال بھی کیا کہ اس نے ان کے بیٹے کو بغیر بتائے سارا دن کیوں بٹھایا؟ پرنسپل نے کہا کہ وہ اس لڑکے کو اسکول میں مزید پڑھنے کی اجازت نہیں دیں گے، انہوں نے مزید کہا کہ دیگر طلباء کے والدین بھی یہی مطالبہ کر رہے ہیں۔
‘Islamophobia’
A 7-year-old Muslim child was expelled from Hilton Public School, Amroha, over allegations of bringing non-veg food.
The principal allegedly stated, “We can’t educate kids who break our temples, harm Hindus, talk about converting all Hindus, and destroying Ram… pic.twitter.com/WvfY3WiGKl
— Gabbar (@Gabbar0099) September 5, 2024
ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد امروہہ پولیس نے اس کا نوٹس لیا اور یقین دلایا کہ معاملے کی جانچ کی جارہی ہے۔ امروہہ پولیس نے ٹویٹ کیا، “مذکورہ واقعہ کے سلسلے میں، یہ اطلاع دی جاتی ہے کہ وائرل ویڈیو کی تحقیقات اور کارروائی کے لیے ضلع اسکول انسپکٹر، امروہہ کی طرف سے ایک تین رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔ امن و امان معمول پر ہے۔ “
امروہہ کے ڈسٹرکٹ اسکول انسپکٹر کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ’’ہلٹن کانوینٹ اسکول امروہہ کے پرنسپل کے حوالے سے ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے، جس میں نرسری جماعت میں کے بچے سے متعلق پرنسپل اور بچے کے سرپرست کی بات سنی گئی۔ اس کے پیش نظر وائرل ویڈیو کی تحقیقات کے لیے ایک جانچ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
اس میں کہا گیا ہے، “انکوائری کمیٹی کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ وائرل ویڈیو کے سلسلے میں منصفانہ اور شفاف تحقیقات کو یقینی بنائے اور تین دن کے اندر رپورٹ فراہم کرے۔ تحقیقات کے دوران تمام فریقین کو سنا جانا چاہیے۔”
بھارت ایکسپریس۔