Bharat Express

”ہندوستان کے بجلی کے شعبے کی کایا پلٹ: پائیدار توانائی اور ہمہ گیر رسائی کی طرف ایک سفر”

پی آئی بی کی ریسرچ کے مطابق ایک سرسبز مستقبل کی طرف ہندوستان کے سفر کو عالمی طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ پچھلے نو برسوں میں 175 گیگا واٹ سے زیادہ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کے اضافے کے ساتھ، ہندوستان بجلی کی کمی والے ملک سے فاضل بجلی والے ملک میں تبدیل ہوگیا ہے۔

''ہندوستان کے بجلی کے شعبے کی کایا پلٹ: پائیدار توانائی اور ہمہ گیر رسائی کی طرف ایک سفر''

پریس انفارمیشن بیورو(پی آئی بی)کی ریسرچ یونٹ نے بجلی کے شعبے میں گزشتہ 9برسوں میں کئے گئے اہم کاموں اور حکومت کی حصولیابیوں کے تعلق سے ایک تحقیق کی ہے جس کی رپورٹ یہاں پیش کی جا رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق ہندوستان کے بجلی کے شعبے کی واضح طور پر  کایا پلٹ ہوئی ہے، جس کے ذریعہ ہندوستان کے عوام  کو قابل اعتماد، سستی اور پائیدار توانائی فراہم کرانے کا مقصد حاصل کیا گیا ہے۔ گزشتہ 9 برسوں کے دوران، بجلی پیدا کرنے کی  صلاحیت میں اضافے اور  بجلی تک رسائی کو وسعت دینے، قابل تجدید توانائی کو فروغ دینے اور اختراعی پالیسیوں کے نفاذ میں اہم پیش رفت ہوئی ہے۔ یہاں ہم متاثر کن کامیابیوں اور کایا پلٹ کرنے والے اقدامات کا جائزہ لیں گے  جنہوں نے ہندوستان کے بجلی کے شعبے  کو نئی بلندیوں تک پہنچایا ہے۔

پی آئی بی کی ریسرچ کے مطابق ایک سرسبز مستقبل کی طرف ہندوستان کے سفر کو عالمی طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ پچھلے نو برسوں میں 175 گیگا واٹ سے زیادہ بجلی پیدا کرنے کی  صلاحیت کے اضافے کے ساتھ، ہندوستان  بجلی کی کمی والے ملک  سے فاضل بجلی  والے ملک میں تبدیل ہوگیا ہے۔ قابل تجدید توانائی کے ذرائع  کو استعمال کرنے کے  ملک کے عزم نے یہ  کارنامہ انجام دینے میں اہم رول ادا کیا ہے۔ شمسی اور ہوا سے حاصل  کی جانے والی  توانائی کی صلاحیت کی قابل ذکر ترقی نے قابل تجدید توانائی کو اپنانے میں ایک عالمی رہنما کے طور پر ہندوستان کی پوزیشن کو مضبوط کیا ہے۔ آج، ہندوستان قابل تجدید توانائی کی تنصیب شدہ صلاحیت میں عالمی سطح پر چوتھے نمبر پر ہے، اس کی کل تنصیب شدہ بجلی کی صلاحیت کا 43 فیصدغیر فوسل توانائی کے ذرائع سے حاصل کیا جاتا ہے۔

ریسرچ میں بجلی کے شعبے میں قابل قدر پیش رفت کے لئےاہم اسکیموں کے نفاذکا بھی جائزہ لیا گیا ہے۔تحقیق کے دوران یہ پایا گیا کہ بجلی کی پیداوار اور  سبھی کو بجلی فراہم کرانے کے لیے ہندوستان کےعزم  نےاس کایا پلٹ کےواسطے ایک محرک  قوت کا کام کیا  ہے۔ پردھان منتری سہج بجلی ہر گھر یوجنا (سوبھاگیہ)کی پہل کامیابی کی علامت  بن گئی  ہے ،  جس کے ذریعہ ملک کے ہر گاؤں اور ضلع کا احاطہ کرتے ہوئے،  ہرگھر تک بجلی پہنچانے کا ہدف حاصل کیا گیا ہے۔ اس شاندار اسکیم کے تحت  25 ستمبر 2017 سے اب تک دیہی اور شہری علاقوں میں 2.86 کروڑ  بغیر بجلی والے گھروں میں بجلی کے کنکشن فراہم کرائے گئے ہیں۔ بین الاقوامی توانائی ایجنسی(آئی ای اے)نے اس کو بجلی کی تاریخ میں دنیا بھر میں بجلی تک رسائی کی تیز ترین توسیع قرار دیا ہے۔ دیہی اور شہری دونوں علاقوں میں بجلی کی دستیابی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، دیہی علاقوں میں 2014 میں تقریباً 12 گھنٹے  بجلی آتی تھی، جبکہ اب روزانہ   22.5 گھنٹے آتی ہےاور شہری علاقوں میں  تقریباً 24 گھنٹے بجلی دستیاب ہے۔دیہی علاقوں میں بجلی کی فراہمی کے معیار اور اس پر بھروسے  میں  بہتری لانے کے لیے، سال 2014میں دین دیال اپادھیائے گرام جیوتی یوجنا  (ڈی ڈی یو جی جے وائی) شروع کی گئی تھی۔ڈی ڈی یو جی جے وائی پروگرام  کے تحت  28 اپریل 2018 کو 18,374  بغیر بجلی والے گاؤں کی بجلی  کاری کرکے  بجلی کی  تقسیم کے نیٹ ورک  کو مضبوط بناکر اور دیہی ہندوستان کے ہر کونے تک بجلی کی رسائی کو یقینی بناکر  100فیصد گاؤں کی بجلی کاری  کا مقصد حاصل کیا گیا ہے۔

ریسرچ میں یہ بھی سامنے آیاہے کہ توانائی کی کارکردگی کو فروغ دینے میں حکومت کی کوششوں کے بھی قابل ذکر نتائج برآمد ہوئے ہیں۔ اُنّت جیوتی بائی ایفورڈایبل ایل ای ڈیز فار آل (اجالا)اسکیم کے تحت، ایل ای ڈی بلب کی خریداری کی  قیمت 2014 اور 2019 کے درمیان تقریباً 90 فیصد تک کم کی  گئی، یہ قیمت  310  روپے سے گھٹاکر 39.90روپے کی گئی ہے۔ اس اسکیم کے تحت اب تک 36.86 کروڑ سے زیادہ ایل ای ڈی بلب تقسیم کیے جا چکے ہیں۔ اس پہل نے نہ صرف گھروں کے لیے بجلی کی لاگت کو کم کیا ہے  بلکہ ایل ای ڈی بلب کی گھریلو مینوفیکچرنگ کی بھی حوصلہ افزائی کی ہے جس سے ’’میک اِن انڈیا‘‘ مہم کو مدد ملی ہے۔ نتیجے کے طور پر، ہندوستان نے سستی  روشنی فراہم کرانے  کے حل کو بڑے پیمانے پر اختیار کیا، جس سے توانائی کی کھپت  کم ہوئی  اور سرسبز ماحول  پیدا کرنے میں  تعاون کیا گیا ہے۔بجلی کی تقسیم کی کارکردگی کو بڑھانے کے لیے حکومت نے ری اسٹرکچرڈ ڈسٹری بیوشن سیکٹر اسکیم(آر ڈی ایس ایس)جیسے اقدامات کو نافذ کیا ہے۔آر ڈی ایس ایس نے ڈسکامس کے تقسیمی نقصانات کو نمایاں طور پر کم کر دیا ہے، مالی سال 21۔2020 میں 21.5 فیصد سے گھٹ کر یہ نقصانات  مالی سال22۔2021 میں 16.5 فیصد رہ گئے ہیں۔ یہ اقدامات تکنیکی اور تجارتی نقصانات کو کم کرنے، میٹرنگ اور بلنگ کے نظام کو بہتر بنانے اور توانائی کی کارکردگی کو فروغ دینے پر مرکوز ہیں۔ اسمارٹ گرڈز، جدید میٹرنگ انفراسٹرکچر اور ڈیمانڈ رسپانس میکانزم کے انضمام نے گرڈ کے استحکام کو بڑھایا ہے اور اس کی وجہ سے  صارفین کو توانائی کی کھپت کافعال طور پر بندوبست کرنے کی سہولت حاصل ہوئی ہے۔

ریسرچ کے دوران یہ بات واضح طور پر سامنے آئی ہے کہ سال 2014سے ہندوستان کے توانائی کے شعبے کی  کایا پلٹ   ترقی اور لچک کی ایک قابل ذکر کہانی ہے۔ ہمہ گیر بجلی کاری، قابل تجدید توانائی کی تیز رفتار توسیع،  تقسیم کے نظام میں بہتری   اور توانائی کی کارکردگی میں اضافہ جیسی کامیابیوں کے ساتھ، ہندوستان نے دنیا کے لیے ایک متاثر کن مثال قائم کی ہے۔  متعلقین کی شرکت کے ساتھ ساتھ حکومت ہند کی وابستگی نے ملک کو پائیدار، سستی اور قابل اعتماد توانائی سے چلنے والے مستقبل کی جانب گامزن کیا ہے۔ یہ سفر ابھی جاری ہے، اس میں ہندوستان کے  بجلی کے شعبے  کو مزید مضبوط بنانے اور ملک کے تمام شہریوں کے لیے ایک روشن، زیادہ خوشحال مستقبل  کو یقینی بنانے کے واسطے پائیدار سرمایہ کاری، اختراعات اور تعاون کلیدی رول ادا کریں گے۔

-بھارت ایکسپریس