راہل گاندھی اور مرکزی وزیر رام داس اٹھاؤلے۔ (فائل فوٹو)
مرکزی وزیررام داس اٹھاؤلے نے منگل (2 جولائی) کوکانگریس لیڈرراہل گاندھی سے متعلق متنازعہ بیان دیا ہے۔ انہوں نے راہل گاندھی کو دہشت گرد بتا دیا ہے۔ لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈراورکانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی کے ایوان میں ہندوؤں سے متعلق بیان دیا۔ راہل گاندھی نے کہا تھا کہ خود کوہندوکہنے والے لوگ تشدد اورنفرت پھیلانے کا کام کررہے ہیں۔ اسے لے کرجب مرکزی وزیررام داس اٹھاؤلے سے سوال کیا گیا توانہوں نے راہل گاندھی سے متعلق دہشت گردی بتا دیا۔
مرکزی وزیررام داس اٹھاؤلے نے کہا، “راہل گاندھی نے ہندوؤں کودہشت گرد کہا، وہ خود دہشت گرد ہے۔ بی جے پی اور وزیراعظم نریندر مودی پرالزام لگانا غلط ہے۔ راہل گاندھی سماج کوتوڑنے کا کام کررہے ہیں۔” راہل گاندھی کے بیان سے متعلق کافی زیادہ ہنگامہ مچا ہوا ہے۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ نے جب پیر(یکم جولائی) کوایوان میں بیان دیا تھا، تب بھی کافی زیادہ ہنگامہ ہوا تھا۔ خود وزیراعظم نریندرمودی نے کھڑے ہوکراسپیکراوم برلا سے کہا تھا کہ پورے ہندوسماج کومتشدد کہنا ایک سنگین موضوع ہے۔
راہل گاندھی نے کیا کہا تھا، جس پر ہنگامہ مچا ہے؟
دراصل، راہل گاندھی نے پیرکولوک سبھا میں صدرجمہوریہ دروپدی مرموکے خطاب پربحث کی۔ اس دوران انہوں نے سبھی مذاہب کی گئی تعلیمات کا ذکرکیا۔ اس کے بعد انہوں نے کہا کہ جو لوگ خود کوہندو کہتے ہیں، وہ 24 گھنٹے تشدد اورنفرت پھیلانے کا کام کرتے ہیں۔ آپ لوگ ہندوہوہی نہیں۔ ہندو کبھی تشدد نہیں کرسکتا، کبھی نفرت اورڈرنہیں پھیلاسکتا۔ راہل گاندھی کے اس بیان کوسن کرحکمراں جماعت سخت برہم ہوگئی اورپھرنعرے بازی شروع کردی۔
راہل گاندھی سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اپنے بیان سے متعلق معافی مانگے۔ اس درمیان وزیراعظم مودی کھڑے ہوئے اورانہوں نے کہا کہ پورے ہندو سماج کو متشدد کہنا بہت سنگین موضوع ہے۔ حالانکہ راہل گاندھی نے فوراً الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ بی جے پی اور نریندر مودی پورا ہندو سماج نہیں ہیں۔ آرایس ایس پورا ہندو سماج نہیں ہے۔ جب راہل گاندھی نے الزامات کا جواب دیا تو اس وقت اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ نے ان کا حوصلہ بھی بڑھایا۔ پارلیمنٹ میں ان کے اس بیان سے متعلق کافی زیادہ ہنگامہ دیکھنے کو ملا۔