پی ایم مودی اور وسندھرا راجے کے درمیان کیوں ہے تنازعہ؟
راجستھان انتخابات: راجستھان میں اسمبلی انتخابات سے قبل سیاسی گہما گہمی جاری ہے۔ خود وزیر اعظم مودی نے ریاست میں بی جے پی کی جانب سے محاذ کھڑا کیا ہے۔ دوسری طرف سی ایم گہلوت اپنے منصوبوں کی بنیاد پر ریاست میں واپسی کا دعویٰ کر رہے ہیں۔ پی ایم مودی کے حملے کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بی جے پی پر حملہ بولا۔ اس کے علاوہ اشوک گہلوت نے بی جے پی کے اندر گروپ بندی کو ہوا دی ہے۔ انہوں نے سابق سی ایم وسندھرا راجے اور پی ایم مودی کے درمیان لڑائی کی وجہ بھی پیش کی ہے۔ سی ایم نے کہا کہ مودی اور وسندھرا دونوں راجستھان کو برباد کرنے میں مصروف ہیں۔ دونوں کی پرانی دشمنی چلی آ رہی ہے۔ جب گجرات نے نرمدا کے پانی میں سے راجستھان کو حصہ دیا۔ تب راجے نے سنچور میں میٹنگ بلائی تھی، وہیں دوسری طرف پی ایم مودی گجرات میں پانی کی فراہمی کو یادگار بنانے کے لیے افتتاحی پروگرام منعقد کر رہے تھے۔ اس کے بعد سے دونوں کے درمیان لڑائی جاری ہے اور اس کا خمیازہ عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ؤ
سی ایم گہلوت یہیں نہیں رکے اور کہا کہ پی ایم مودی اور بی جے پی نے وسندھرا راجے کو انتخابات میں سی ایم چہرہ نہیں قرار دیا ہے۔ وزیراعظم کہتے ہیں ہمارا چہرہ کمل ہی رہے گا۔ تب سے وسندھرا کیمپ نے خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔ وہ مکمل طور پر سائیڈ لائن ہے۔ سی ایم گہلوت کے اس اقدام سے ماہرین کا خیال ہے کہ انہوں نے بی جے پی کی کمزور نبض کو چھو لیا ہے۔
مودی نے راجستھان پر نہیں کیا کوئی احسان: گہلوت
پی ایم مودی پر طنز کرتے ہوئے گہلوت نے کہا – پی ایم کہتے ہیں کہ انہوں نے پانی دیا۔ تو آپ نے یہ احسان نہیں کیا۔ جب میں گجرات کا انچارج تھا تو وہ مجھے بدنام کرت تھے، کہتے تھے کہ اشوک گہلوت پانی نہیں آنے دے رہے ہیں۔ اب مودی راجستھان کو پانی دے کر ہم پر بڑا احسان کر رہے ہیں۔ ارے کیا پانی دیا آپ نے؟ راجستھان کے کا حق جو پانی تھا وہ ملا۔ یہ ہمارا حق تھا۔ ہمارے گجرات، مدھیہ پردیش، پنجاب، ہریانہ کے ساتھ پانی کے معاہدے ہیں۔
سرخ ڈائری پر حملہ
اس کے بعد سی ایم گہلوت نے لال ڈائر پر پی ایم مودی کے حملے کا جواب دیتے ہوئے انہیں آڑے ہاتھوں لیا۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی ہیڈکوارٹر میں ‘لال ڈائری’ کی سازش رچی گئی تھی۔ بی جے پی پر سخت حملہ کرتے ہوئے، سی ایم نے کہا، “‘لال ڈائری’ کی سازش بی جے پی ہیڈکوارٹر میں رچی گئی تھی، لیکن یہ ناکام ہوگئی۔ گہلوت نے کہا کہ امت شاہ، جے پی نڈا، دھرمیندر پردھان، گجیندر سنگھ شیخاوت اور ظفر اسلام حکومت گرانے کی ‘لال ڈائری’ سے متعلق سازش میں شامل تھے۔ انہوں نے کہا، ”وہ (بی جے پی) منتخب حکومت کو گرا رہے ہیں، انہیں اقتدار میں رہنے کا کوئی اخلاقی حق نہیں ہے۔ انہوں نے مہاراشٹرا، کرناٹک اور مدھیہ پردیش میں منتخب حکومتوں کو گرا دیا۔ پھر الیکشن کا کیا مطلب؟
بھارت ایکسپریس۔