کانگریس لیڈر راہل گاندھی۔فائل فوٹو
سپریم کورٹ میں راہل گاندھی کے خلاف مجرمانہ ہتک عزت کے معاملے میں سماعت ہوئی۔ جسٹس گاوائی کی بنچ نے پورنیش مودی اور گجرات حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے۔ اگلی سماعت 4 اگست کو ہوگی۔ راہل گاندھی نے گجرات ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کیا ہے جس نے سزا پر روک لگانے کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔
راہل گاندھی کے معاملے پر سپریم کورٹ کا فیصلہ کا فی اہم ہونے ولا ہے کیوںکہ اس کے فیصلے پر پورے ملک کے ساتھ ساتھ بر سراقتدار بی جے پی کی نظریں بھی ٹکی ہوئی ہیں۔ اگر سپریم کورٹ کا فیصلہ راہل گاندھی کے حق میں آجاتا ہے تو حکمراں جماعت بی جے پی کے کیے کرائے پر پانی پھر جائے گا اور اس کے لیے شرمندگی کا باعث بنے گا۔ کیوںکہ بی جے پی نے جس چالاکی اور جلد بازی سے راہل گاندھی کو پارلیمنٹ کے باہر کا راستہ دکھایا تھا، اس سے ملک بھر میں اسے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
اگر راہل گاندھی کیس جیتنے میں کامیاب ہوجاتے ہیں، تو ان کی پارلیمنٹ کی رکنیت پھر سے بحال ہو جائے گی اور یہ بی جے پی کے لیے سینے پہ مونگ دلنے جیسا حال ہوگا۔ ایوان میں راہل گاندھی اور بی جے پی رکن پارلیمنٹ ایک دوسرے کے سامنے ہوں گے۔ تو کیا پی ایم مودی کی قیادت والی سرکار پارلیمنٹ میں راہل گاندھی سے آنکھیں ملا پائے گی، یہ دیکھنا کافی دلچسپ ہوگا۔
راہل گاندھی کی دلیل
راہل گاندھی نے 15 جولائی کو سپریم کورٹ میں دائر اپنی درخواست میں کہا ہے کہ اگر حکم امتناعی پر روک نہیں لگائی گئی تو اس سے آزادی اظہار، آزاد خیال اور آزاد بیان کا دم گھٹ جائے گا۔ انہوں نے اپنی درخواست میں کہا کہ اگر ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک نہیں لگائی جاتی ہے، تو یہ منظم طریقے سے بار بار جمہوری اداروں کو کمزور کرے گا اور اس کے نتیجے میں جمہوریت کا دم گھٹ جائے گا، جو ہندوستان کے سیاسی ماحول اور مستقبل کے لیے شدید نقصاندہ ہوگا۔
کیا ہے معاملہ؟
اپریل 2019 کو کرناٹک کے کولار میں ایک انتخابی ریلی کے دوران راہل گاندھی نے تبصرہ کیا تھا کہ تمام چوروں کی کنیت مودی ہی کیوں ہے؟ گجرات حکومت کے سابق وزیر اور بی جے پی لیڈر پرنیش مودی نے اس تبصرہ پر ان کے خلاف مجرمانہ ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا۔ اس معاملے میں 23 مارچ کو، سورت کی میٹروپولیٹن مجسٹریٹ عدالت نے راہل گاندھی کو تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 499 اور 500 (مجرمانہ ہتک عزت) کے تحت مجرم قرار دیا تھا اور انہیں دو سال قید کی سزا سنائی تھی۔ کیس کے فیصلے کے بعد راہل گاندھی کو پارلیمنٹ کی رکنیت سے نااہل قرار دے دیا گیا تھا۔ راہل گاندھی 2019 میں کیرالہ کے وایناڈ سے لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے تھے۔
بھارت ایکسپریس۔