مقتول پریم چند یادو اور گھر (تصویر سوشل میڈیا)
اتر پردیش کے دیوریا ضلع میں 2 اکتوبر کو دل دہلا دینے والے قتل عام کے بعد پورا یوپی ہل گیا ہے۔ ایک ہی خاندان کے پانچ افراد اور ایک دوسرے شخص کے قتل کے بعد پولیس انتظامیہ ملزم پارٹی کے خلاف مسلسل کارروائی کر رہی ہے۔ فی الحال ضلع انتظامیہ زمین کے تنازعہ سے متعلق اس قتل کیس میں ملزم سے تفتیش میں مصروف ہے۔ اطلاعات یہ سامنے آرہی ہیں کہ قتل کیس میں پریم چند یادو سمیت پانچ ملزمان کے گھر کو بلڈوزر کرنے سے قبل ریونیو ٹیم نے بے دخلی کا نوٹس چسپاں کیا تھا اور اب بلڈوزر کی کارروائی کے بارے میں فیصلہ 9 اکتوبر کے بعد ہی کیا جائے گا۔ اس سے پہلے تحصیلدار اور محکمہ ریونیو کی ٹیم جائے وقوعہ کا معائنہ کرے گی۔
اس معاملے میں ضلعی انتظامیہ کی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ ملزمان نے سرکاری زمینوں پر کنکریٹ کی تعمیرات کر کے قبضہ کر رکھا تھا۔ اس کیس کی سماعت تحصیلدار کورٹ نمبر 2 میں ہوئی۔ اس پورے معاملے کے بارے میں پریم چند کے وکیل نے میڈیا کو بتایا ہے کہ انہیں صرف ایک نوٹس دکھایا گیا اور دو نوٹسوں پر خاموشی اختیار کی گئی، جو نہ تو بتائے گئے اور نہ ہی موصول ہوئے۔ وکیل نے مزید کہا کہ مسودہ نمبر 2726 میں رقبہ 20 ایئر کے 6 ائیر پر مکان اور باؤنڈری وال دکھایا گیا ہے جو کہ نئی گرتی زمین ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اراجی نمبر 2725، اراجی کا علاقہ 45 ایئرز بتایا گیا ہے، اس میں 20 ایئرز پر ایک پکے گھر اور باؤنڈری وال دکھائی گئی ہے جو کہ گودام کی زمین ہے۔ نوٹس کے حوالے سے مزید بتایا گیا کہ اراضی نمبر 2742 میں سے 0.583 ہیکٹر کا رقبہ، 0.06 ہیکٹر اراضی پر چھت اور باؤنڈری وال ظاہر کی گئی ہے جو کہ محکمہ جنگلات کی اراضی ہے۔ وکیل نے کہا کہ صرف یہ نوٹس چسپاں کیا گیا ہے۔
ان لوگوں کے گھروں پر بے دخلی کے نوٹس چسپاں کیے گئے ہیں
آپ کو بتا دیں کہ دیوریا قتل کیس میں ریونیو ٹیم نے متوفی پریم چند یادو کے ساتھ ساتھ پانچ ملزمین کے گھروں پر بے دخلی کا نوٹس چسپاں کیا ہے۔ اس کے ساتھ یہ لکھا ہے کہ انہوں نے سرکاری زمینوں پر تجاوزات کر کے سرکاری زمینوں پر ناجائز قبضہ کر کے مستقل تعمیرات کروا رکھی ہیں۔ نوٹس میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ 7 اکتوبر کو تحصیلدار کی عدالت نمبر 2 میں ذاتی طور پر یا وکیل کے ذریعے پیش ہونے کے ساتھ ساتھ انہیں شوکاز نوٹس کا جواب دینے کو بھی کہا گیا ہے۔
جانئے کیا معاملہ ہے
معلوم ہوا ہے کہ 2 اکتوبر کو قتل کا بدلہ لینے کے لیے ملزم نے برہمن خاندان کے 5 افراد کو قتل کر دیا تھا۔ دیوریا کے لہرا ٹولہ کے رہنے والے ستیہ پرکاش دوبے اور ابھے پور ٹولہ کے رہنے والے سابق ایس پی ضلع پنچایت ممبر پریم چند یادو کے درمیان کئی سالوں سے زمین کا تنازع چل رہا تھا اور جب 2 اکتوبر کو پریم چند کا قتل ہوا تو پریم چند کے لوگوں نے حملہ کر دیا۔ ستیہ پرکاش دوبے کے گھر پر حملہ کر کے بچوں سمیت پانچ افراد کو ہلاک کر دیا۔ زمین کے حوالے سے خبر آئی ہے کہ مقتول ستیہ پرکاش دوبے کے چھوٹے بھائی گیان پرکاش دوبے نے اپنے حصے کی زمین پریم چند یادو کو دے دی تھی، جس پر آئے روز جھگڑے ہوتے رہتے تھے۔ ستیہ پرکاش دوبے کی بڑی بیٹی شوبھیتا نے بتایا ہے کہ اس کے والد نے کئی بار تحصیل اور پولس سے اس کی شکایت کی لیکن پریم چند نے مغرور ہو کر ہمیشہ اس معاملے کو چھپا دیا۔ یہی نہیں پریم چند نے سرکاری اراضی، گودام کی زمین، محکمہ جنگلات کی زمین کے ساتھ ساتھ سرکاری اسکول کی زمین پر بھی قبضہ کر کے گھر بنایا تھا، لیکن اس کے دبدبے کی وجہ سے پولیس اور انتظامیہ نے کچھ نہیں کہا۔ چنانچہ اس زمینی تنازعہ میں ستیہ پرکاش کا پورا خاندان تباہ ہو گیا ہے۔ شوبھیتا نے اس واقعہ کے سلسلے میں پولیس کو شکایت دی ہے اور 27 نامزد اور 50 نامعلوم افراد کے خلاف مختلف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ فی الحال پولیس معاملے کی جانچ میں مصروف ہے۔