
Sankalp Diwas: انڈین سوسائٹی آف انٹرنیشنل لا کے آڈیٹوریم میں جمعہ کی شام جموں کشمیر پیپلز فورم اور میرپور POJK بلیدان سمیتی کی جانب سے منعقدہ POJK سنکلپ دیوس پروگرام میں مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے بڑا بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے زیرِ قبضہ جموں کشمیر (POJK) بھارت کی تاریخ، اس وقت کی نہرو حکومت اور ان کی خارجہ پالیسی کی سب سے بڑی ناکامی کی مثال ہے۔ انہوں نے پنڈت نہرو کی پالیسیوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ نہرو خود کو سب سے بڑا امن کا مسیحا سمجھتے تھے، جس کی وجہ سے انہوں نے ایک نہیں بلکہ کئی غلطیاں کیں، جن کا خمیازہ آج پورا ملک بھگت رہا ہے۔
مرکزی وزیر نے واضح کہا کہ بھارت کی تقسیم تاریخ کی سب سے بڑی غلطی تھی، جو صرف دو افراد – نہرو اور جناح – کی خواہشات کو پورا کرنے کے لیے کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ جب بھارتی فوج میرپور تک پہنچ کر اپنی زمین آزاد کروا رہی تھی، تبھی جنگ بندی کا اعلان کر دیا گیا، اور یہیں سے POJK کا مسئلہ پیدا ہوا۔ اس معاملے کو اقوامِ متحدہ لے جاکر نہرو نے تاریخی غلطی کی، جس کی وجہ سے بھارت آج تک اپنی زمین واپس نہیں لے سکا۔ انہوں نے کہا کہ اگر نہرو نے اس وقت جنگ بندی نہ کی ہوتی اور UN نہ گئے ہوتے، تو آج POJK مکمل طور پر بھارت کا حصہ ہوتا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے زور دیتے ہوئے کہا کہ POJK، POTL اور COTL بھارت کا اٹوٹ انگ ہیں اور رہیں گے۔ مودی حکومت اس عزم کو پورا کرنے کے لیے پابندِ عہد ہے اور یہ واپسی صرف اور صرف مودی حکومت میں ہی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 370 کا خاتمہ بھی ناممکن سمجھا جاتا تھا، لیکن مودی حکومت نے اسے ممکن کر دکھایا۔ اسی طرح، POJK کی واپسی کے لیے بھی حکومت پوری طرح تیار ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اپنی تین نسلوں کو اس عزم کے لیے وقف کر دیا ہے اور آگے بھی اس ہدف کو حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
POJK کی واپسی اب وقت کی بات: سولیسیٹر جنرل تشار مہتا
پروگرام میں بھارت کے سولیسیٹر جنرل تشار مہتا نے بھی خطاب کیا۔ انہوں نے پارلیمنٹ میں منظور شدہ قرارداد کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جب آرٹیکل 370 کو ختم کرنے کی بات ہوتی تھی، تب کہا جاتا تھا کہ یہ کبھی ممکن نہیں ہوگا۔ لیکن وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی حکومت نے اسے ممکن کر دکھایا۔ آج کوئی بھی سیاسی جماعت آرٹیکل 370 کی بحالی کی بات کرنے کی ہمت تک نہیں کر سکتی۔
انہوں نے وزیر داخلہ امت شاہ کے پارلیمنٹ میں دیے گئے بیان کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ پہلی بار پارلیمنٹ میں کسی نے واضح طور پر کہا کہ پاکستان کے زیرِ قبضہ جموں کشمیر بھارت کا حصہ تھا، ہے اور رہے گا، اور ہم اسے واپس لانے کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہیں۔
تشار مہتا نے مزید کہا کہ اس وقت پاکستان اپنی تاریخ کے سب سے سنگین اقتصادی بحران سے گزر رہا ہے۔ POJK میں بنیادی ضروریات کی شدید کمی ہے – وہاں لوگوں کو آٹا تک نہیں مل رہا، بے روزگاری 35% سے زیادہ ہو چکی ہے، اور بنیادی سہولتوں کا فقدان ہے۔
انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں آرٹیکل 370 ہٹانے کے بعد جو بے مثال ترقی ہوئی ہے، اسے دیکھ کر اب POJK کے لوگ بھی بھارت کے ساتھ شامل ہونا چاہتے ہیں۔ آنے والے وقت میں ایسا بھی ہو سکتا ہے کہ POJK کے لوگ خود ہی بھارت میں شامل ہونے کے لیے تحریک شروع کر دیں۔
تشار مہتا نے کہا کہ سب سے پہلے پاکستان کی طرف سے دیے گئے ‘آزاد کشمیر’ (AJK) جیسے جعلی ناموں کو ہٹانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے تمام شہریوں سے اپیل کی کہ وہ وکی پیڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز پر جا کر ‘آزاد کشمیر’ کے بجائے POJK کا درست نام استعمال کریں۔
بھارت کا عزم: جموں و کشمیر اور لداخ کے غیر قانونی قبضے سے نجات
کیا آپ جانتے ہیں کہ جموں و کشمیر اور لداخ کا ایک بڑا حصہ آج بھی پاکستان اور چین کے غیر قانونی قبضے میں ہے؟ 1947 میں آزادی کے وقت جموں و کشمیر کا کل رقبہ 2,22,236 مربع کلومیٹر تھا، جس میں جموں، کشمیر، لداخ اور گلگت شامل تھے۔ آج اس کا 54.4% حصہ یعنی 1.21 لاکھ مربع کلومیٹر پاکستان اور چین کے غیر قانونی قبضے میں ہے۔
پنڈت نہرو کی غلط پالیسیوں کے باعث 22 اکتوبر 1947 کو پاکستان نے جموں و کشمیر پر حملہ کیا تھا۔ مہاراجہ ہری سنگھ نے 26 اکتوبر 1947 کو بھارت میں الحاق کے معاہدے پر دستخط کیے، جس کے بعد بھارتی فوج نے جوابی کارروائی کی۔ لیکن نہرو کے اقوام متحدہ میں مسئلہ لے جانے اور 1 جنوری 1949 کو جنگ بندی کے اعلان کے سبب جموں و کشمیر کا ایک بڑا حصہ پاکستان کے غیر قانونی قبضے میں رہ گیا۔
اسی طرح، 1962 کی جنگ میں چین نے لداخ کے اکسائی چن علاقے پر قبضہ کر لیا اور پاکستان نے 1963 میں 5,180 مربع کلومیٹر کا علاقہ چین کو سونپ دیا۔
POJK قتل عام: ایک فراموش شدہ تاریخ
پاکستان کا حملہ صرف ایک عسکری مہم نہیں تھا، بلکہ یہ ہندو اور سکھ برادری کے خلاف ایک منصوبہ بند نسل کشی تھی۔ میرپور، مظفر آباد، کوٹلی، راجوری اور بارہ مولہ جیسے علاقوں میں ہزاروں معصوم افراد کو قتل کیا گیا۔ خواتین کو اغوا کر کے ان پر ظلم کیا گیا، ہزاروں لوگوں کو زبردستی مذہب تبدیل کروایا گیا۔
اہم قتل عام:
میرپور قتل عام (1947): 20,000 سے زیادہ ہندو-سکھوں کا قتل، 3500 سے زائد کو یرغمال بنایا گیا۔
راجوری قتل عام: 10-12 نومبر 1947 کے درمیان کم از کم 30,000 ہندو-سکھوں کا قتل عام کیا گیا۔
بارہ مولہ قتل عام: پاکستانی فوجیوں نے ہندو اکثریتی گاؤں میں لوٹ مار، آتش زنی، خواتین سے زیادتی اور قتل و غارت گری کی۔
POJK، POTL اور COTL: بھارت کی خودمختاری کا لازمی حصہ
POJK (Pakistan-Occupied Jammu & Kashmir) – 13,297 مربع کلومیٹر
پاکستان نے 1947-48 میں اس علاقے پر غیر قانونی قبضہ کر لیا، جس میں میرپور اور مظفر آباد شامل ہیں۔
POTL – 67,791 مربع کلومیٹر
گلگت-بلتستان کا یہ اسٹریٹجک طور پر اہم علاقہ پاکستان نے غیر قانونی طور پر قابض کر رکھا ہے۔
COTL – 42,735 مربع کلومیٹر
1962 میں چین نے اکسائی چن سمیت 37,000 مربع کلومیٹر پر قبضہ کر لیا اور پاکستان نے 5,180 مربع کلومیٹر چین کے حوالے کر دیا۔
POJK صرف ایک علاقائی تنازعہ نہیں، بلکہ بھارت کی سالمیت اور خودمختاری کا مسئلہ ہے۔ مودی حکومت اس عزم کو پورا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ تمام شہریوں کو بھی اس مہم میں سرگرم کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ بھارت اپنی زمین دوبارہ حاصل کر سکے اور تاریخ کی غلطیوں کو درست کیا جا سکے۔
-بھارت ایکسپریس