پاکستان ان دنوں مالی بحران کا شکار ہے، پاکستانی عوام معاشی سرگرمیوں کے عدم استحکام سے پریشان ہیں ۔ زرمبادلہ کے ذخائر 4.34 ارب ڈالر سے کم ہو گئے ہیں۔ یہی نہیں درآمدات کے لیے صرف چند دنوں کی رقم باقی ہے۔ حالات ایسے ہوتے جا رہے ہیں کہ لوگوں کے درمیان فاقہ کشی کی نوبت آچکی ہے۔ کہیں مرغی کے لوٹے جانے کی خبریں تو کہیں آٹا لوٹنے کی خبریں منظر عام پر آتی رہتی ہیں ۔ ادھر پاکستان کی وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی کھر نے کہا کہ مودی حکومت کے ساتھ اچھے تعلقات نہ ہونے کی وجہ سے بھارت میں کاروبار کرنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔
پاک بھارت تجارت 2019 سے بند ہے
حنا ربانی نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تجارت کا خیرمقدم کرے گا تاہم مودی حکومت کے ساتھ خراب تعلقات کے باعث اس کا کوئی امکان نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان 2019 سے براہ راست تجارت رک گئی ہے۔ تاہم آج بھی بالواسطہ طور پر تجارت جاری ہے۔ حنا ربانی نے کہا کہ وہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی بحالی کے لیے تجارت شروع کرنے کی حامی ہیں لیکن بھارت میں ہندو قوم پرست حکومت کے ساتھ کام کرنا ناممکن ہے۔
پاکستان مذاکرات کے لیے تیار ہے، حنا ربانی
بتادیں کہ حنا ربانی نے الزام لگایا ہے کہ بھارت میں بی جے پی حکومت کشیدگی کو ہوا دے رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر بھارت اپنا موقف بدلتا ہے تو ان کا ملک دوبارہ مذاکرات کے لیے تیار ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ایک طرف وزیر مملکت برائے خارجہ امور حنا ربانی مذاکرات کی بات کر رہی ہیں تو دوسری طرف ان کے وزیر خارجہ بلاول بھارت کے خلاف زہر اگل رہے ہیں۔ اس سے قبل ہندوستان کی وزیر مملکت برائے صنعت انوپریہ پٹیل نے کہا تھا کہ ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تجارت 1.35 بلین ڈالر تک پہنچ گئی ہے۔
بھارت ایکسپریس۔