Bharat Express

Pahalgam Attack: مجھے پہلگام حملے کی پہلے سے تھی جانکاری،دہلی پولیس کو فون کرکے ایک شخص نے کیا دعویٰ،حرکت میں آئی پولیس

دہلی پولیس کو بدھ کی رات دیر گئے ایک کال موصول ہوئی۔ جس میں ایک شخص نے دعویٰ کیا کہ اسے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بارے میں پہلے سے جانکاری تھی۔ یہ سن کر پولس حیران رہ گئی۔ جس کے بعد پولیس فوراً حرکت میں آئی اور اس شخص کے پاس پہنچ کر پوچھ گچھ کی۔

دہلی پولیس کو بدھ کی رات دیر گئے ایک کال موصول ہوئی۔ جس میں ایک شخص نے دعویٰ کیا کہ اسے پہلگام دہشت گردانہ حملے کے بارے میں پہلے سے جانکاری تھی۔ یہ سن کر پولس حیران رہ گئی۔ جس کے بعد پولیس فوراً حرکت میں آئی اور اس شخص کے پاس پہنچ کر پوچھ گچھ کی۔اس شخص سے پوچھ گچھ کرنے پر پتہ چلا کہ اس نے شراب کے نشے میں کال کی تھی۔ متعدد ایجنسیوں کے ذریعہ اس شخص سے پوچھ گچھ کے بعد، اس کا دعویٰ بے بنیاد پایا گیا۔ دہلی پولیس نے یہ جانکاری دی ہے۔

واضح رہے کہ منگل کو جموں و کشمیر کے پہلگام میں دہشت گردوں نے سیاحوں پر اندھا دھند فائرنگ کر کے 26 لوگوں کو بے دردی سے ہلاک کر دیا۔ فوجی وردی میں ملبوس دہشت گردوں نے پہلگام کی بیسران وادی میں  سیاحوں پر اندھا دھند فائرنگ کرکے 28 لوگوں کو موت کی نیند سلا دیا جبکہ ایک درجن سے زائد زخمی ہیں ۔ مہلوکین میں دو غیر ملکی اور دو مقامی شہری بھی ہیں۔

ٹی آر ایف نے حملے کی ذمہ داری قبول کی

اس حملے میں تقریباً 14 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی سیکیورٹی اداروں نے رات گئے کچھ مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔ پاکستانی دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ سے وابستہ ایک گروپ ریزسٹنس فرنٹ (TRF) نے 3 جولائی سے شروع ہونے والی شری امرناتھ یاترا سے پہلے اس بزدلانہ حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ فروری 2019 میں پلوامہ حملے کے بعد جموں و کشمیر میں یہ سب سے بڑا دہشت گردانہ حملہ ہے۔ پلوامہ حملے میں سی آر پی ایف کے 47 جوان مارے گئے تھے۔ادھرعینی شاہدین کے مطابق دہشت گرد منگل کی سہ پہر تین بجے کے قریب وادی بیسران کے گھاس کے میدان میں داخل ہوئے۔ ان دہشت گردوں نے کھانے پینے کی دکانوں کے ارد گرد گھومنے والے سیاحوں اور ٹٹووں پر اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔

بھارت ایکسپریس۔



بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔

Also Read