Bharat Express

قومی

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی پانچ ججوں کی آئینی بنچ نے آرٹیکل 370 کو ایک عارضی شق قرار دیا اور یہ بھی کہا کہ صدر اسے منسوخ کر سکتے ہیں۔ عدالت نے یہ بھی کہا کہ لداخ کو جموں و کشمیر سے الگ کرنے کا فیصلہ قانونی ہے۔

کھاوڑا قابل تجدید توانائی کی پیداوارمیں دنیا کا سب سے بڑا مرکز بننے جا رہا ہے اورمستقبل میں ترقی کے لئے سنگ میل ثابت ہوگا۔

عام آدمی پارٹی کے رکن پارلیمنٹ سنجے سنگھ جو کہہ رہے تھے کہ دہلی شراب پالیسی معاملے میں ان کی گرفتاری غلط تھی، سپریم کورٹ میں ضمانت کی درخواست دائر کی تھی۔

سپریم کورٹ کی آئینی بینچ نے جموں وکشمیر سے آرٹیکل 370 ہٹانے کے فیصلے کو آئینی طور پر درست مانا ہے۔ انہوں نے اپنے فیصلے میں کہا کہ جموں وکشمیر اپنے ملک کا اٹوٹ حصہ ہے اوروہاں آرٹیکل 370 ایک غیرمستقل التزام تھا۔

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے جسٹس بی آر گوائی اور سوریہ کانت کے ساتھ اپنی طرف سے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ آئین کی دفعہ 370 ایک عارضی شق ہے اور صدر کے پاس اسے منسوخ کرنے کا اختیار ہے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے کہا کہ آج کا یہ فیصلہ صرف قانونی فیصلہ نہیں، امید کی کرن ہے۔ روشن مستقبل کا وعدہ ہے اورایک مضبوط، متحد ہندوستان کی تعمیر کے ہمارے اجتماعی عزم کا ثبوت ہے۔

آرٹیکل 370 معاملے پرسپریم کورٹ نے 5 ستمبر کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔ آج فیصلہ سنایا گیا ہے۔ آئیے جموں وکشمیر کے انضمام سے متعلق آرٹیکل 370 کو منسوخ کئے جانے تک  کی کہانی آپ کو بتاتے ہیں۔

جموں و کشمیر پولیس اور لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا دونوں نے محبوبہ مفتی کو نظر بند کیے جانے کے دعوے کی تردید کی ہے۔ ایک بیان میں، پولیس نے کہا ہے کہ کسی بھی شخص کو گھر میں نظر بند نہیں کیا گیا ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ جب راجہ ہری سنگھ نے بھارت کے ساتھ انضمام کا معاہدہ کیا تو جموں و کشمیر کی خودمختاری ختم ہوگئی۔ اور وہ ہندوستان کے ماتحت ہو گیا۔ واضح رہے کہ جموں و کشمیر ہندوستان کا اٹوٹ انگ ہے۔

ڈی ایم کے کے مسلم ایم پی ایم محمد عبداللہ نے چیئرمین کے اس بیان پر ناخوشی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہر جمعہ کو مسلم ارکان نماز پڑھنے جاتے ہیں۔