Bharat Express

قومی

راجیہ سبھا میں بل کے حق میں 131 ووٹ پڑے جبکہ مخالفت میں 102 ووٹ پڑے۔ وزیر داخلہ امت شاہ نے ایوان بالا میں سات گھنٹے سے زیادہ تک جاری رہنے والی بحث کے بعد جواب دیا۔

آدتیہ ٹھاکرے (ادھو ٹھاکرے دھڑے کے رہنما) نے کہا- "ہم خود کو اپوزیشن نہیں سمجھتے، ہم خود کو اگلی حکومت سمجھتے ہیں۔ I.N.D.I.A لوک سبھا 2024 کا الیکشن جیتنے جا رہا ہے۔ پ

اتراکھنڈ میں موسلادھار بارش کی وجہ سے لوگوں کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے۔ ندی نالوں میں تیزی آ رہی ہے۔ سیلابی پانی سڑکوں پر آگیا ہے۔ محکمہ موسمیات کی ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے لوگوں کو ہوشیار رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

 مدھیہ پردیش کے وزیراعلیٰ کے ذریعہ مناسا میں کئے گئے روڈ شو میں عوامی سیلاب امنڈ پڑا۔ انہوں نے شہرکے اہم شاہراہوں اور چوراہوں سے ہوتے ہوئے جلسے کے مقام تک پہنچے۔

سی ایم کجریوال نے کہا کہ امت شاہ نے پارلیمنٹ میں کہا کہ ہمارے پاس قانون پاس کرنے کی طاقت ہے۔ آپ کو عوام کے لیے کام کرنے کی طاقت دی گئی  ہے، ان کے حقوق چھیننے کی نہیں۔وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ میں جو کچھ بھی کرتا ہوں اس میں دہلی کے لوگ میرا ساتھ دیتے ہیں۔

مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ شیو راج سنگھ چوہان نے کہا کہ میں نے غریبوں کو جوتے چپل پہنائے تو کمل ناتھ نے مذاق اڑایا۔ انہوں نے کہا کہ ارے کمل ناتھ تم کیا جانوں ننگے پیر چلنے کا درد، تم تو صنعت کارہو۔

بحث مکمل ہونے کے بعد جب ووٹنگ کی شروعات ہوئی تو ایوان میں لگی ووٹنگ مشین نے جواب دے دیا۔ مشین میں تکنیکی خرابی پیش آنے سے مشین کے بجائے پرچہ کے ذریعے ووٹنگ کرائی گئی جس میں اکثریت نے بل کی حمایت میں ووٹ کیا ۔ جس کی وجہ سے یہ بل راجیہ سبھا میں بھی منظور کرلیا گیا۔

Monsoon Session 2023: دہلی آرڈیننس سے متعلق بل پیر کے روز راجیہ سبھا میں پیش کیا گیا۔ کانگریس سمیت اپوزیشن اتحاد ’انڈیا‘ کی دیگرجماعتوں نے اس بل کی مخالفت کی۔

تمل ناڈو میں 47.9 لاکھ لوگوں نے انکم ٹیکس ریٹرن داخل کیا ہے۔ مغربی بنگال میں بھی 47.9 لاکھ لوگوں نے انکم ٹیکس ریٹرن داخل کیا ہے۔ آندھرا پردیش میں 40.1 لاکھ لوگوں نے انکم ٹیکس ریٹرن داخل کیا ہے۔ کرناٹک میں 42.8 لاکھ لوگوں نے انکم ٹیکس ریٹرن داخل کیا ہے۔ بہار میں 24.3 لاکھ لوگوں نے انکم ٹیکس ریٹرن داخل کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ کہنا غلط ہے کہ یہ معاملہ عدالت میں زیر التوا ہے اور اس پر ایوان میں بل نہیں آسکتا۔ سپریم کورٹ کے سامنے جو چیز زیر التوا ہے وہ آرڈیننس کی درستگی ہے، اور دو سوالات آئینی بنچ کو بھیجے گئے ہیں اور ان کا ایوان میں ہونے والی بحث سے کوئی تعلق نہیں ہے۔