Bharat Express

Surprising order of Transport Department: ہزاروں گھروں کا چولہا بند کردے گا محکمہ ٹرانسپورٹ کا حکم

بائیک کیب پر پابندی لگانے کے لئے محکمہ ٹرانسپورٹ کا ایک حکم ان ہزاروں لوگوں کے لئے بھی چیلنج بن گیا ہے، جو دہائیوں سے اپنی دو پہیہ گاڑیوں سے چھوٹے سازوسامان کی ڈیلیوری کر کے اپنے اہل خانہ کی پرورش کر رہے تھے۔

علامتی تصویر

بائیک کیب پر پابندی سے متعلق محکمہ ٹرانسپورٹ کے احکامات نے ہزاروں لوگوں کے سامنے روزی روٹی کا بحران کھڑا کر دیا ہے۔ محکمہ کے افسران نے بغیر کسی جائزہ اور ٹھوس حکمت عملی کے دوپہیہ گاڑیوں کے تجارتی استعمال پر پابندی عائد کرنے کا فرمان جاری کردیا، لیکن اس سوال کا جواب کسی کے پاس نہیں ہے کہ راجدھانی میں دہائیوں سے چل رہی ان سرگرمیوں کے لئے ضوابط کیوں نہیں بنائے گئے؟ بہرحال حکم کے دائرے میں ہزاروں ایسے لوگ بھی آگئے ہیں، جو بے روزگاری کے سبب فیملی جو گزر بسر کے لئے دوپہیہ گاڑیوں سے گھروں میں کھانے، جنرل اسٹور اور کوریئر کی خدمات فراہم کر رہے تھے۔

 یہ ہے معاملہ

دراصل محکمہ ٹرانسپورٹ نے گزشتہ ہفتے عوامی اطلاع کے ذریعہ بائیک کیب کو غیرقانونی قرار دیتے ہوئے خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی وارننگ دی تھی۔ اسپیشل کمشنر کے ذریعہ جاری اس حکم کے مطابق ذاتی استعمال کے لئے رجسٹرڈ دو پہیہ گاڑی کا استعمال، تجارتی کاموں کے لئے کرنے کی صورتحال میں گاڑی ڈرائیور کو موٹروہیکل ایکٹ کی دفعہ 92 کے تحت پہلی بار پانچ ہزار روپئے اور دوسری بار خلاف ورزی کرنے پر 10 ہزار روپئے تک جرمانہ اور ایک سال کی قید بھی ہوسکتی ہے۔ اتنا ہی نہیں اس کا ڈرائیونگ لائسنس بھی تین ماہ کے لئے معطل کیا جاسکتا ہے۔

ڈیجیٹل پلیٹ فارم کو بھی وارننگ

اسپیشل ٹرانسپورٹ کمشنر کے حکم میں ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے ذریعہ کی جانے والی بکنگ کو بھی ایگریگیٹر لائسنس کی دفعہ 93 کی خلاف ورزی بتاتے ہوئے سخت وارننگ دی گئی تھی۔ ساتھ ہی کہا گیا کہ انہوں نے فوراً اس کام کو بند نہیں کیا تو ان کے خلاف موٹروہیکل ایکٹ کا دفعہ 193 (2) کے تحت ایک لاکھ روپئے کا جرمانہ لگایا جاسکتا ہے۔

 دہائیوں سے چل رہا تھا کاروبار

دو پہیہ گاڑیوں سے چھوتے چھوٹے دوکانداروں کو اشیاء کی ڈیلیوری کا کام نیا نہیں ہے۔ کئی دہائیوں سے گاؤوں سے لے کر چھوٹے شہروں اوردہلی تک میں یہ کام دہائیوں سے چل رہا تھا۔ بائیک کیب سروس تو حال ہی میں سامنے آئی ہے، لیکن کھانے پینے کے سامان کی ہوم ڈیلیوری تو ڈومینوز اور پزا ہٹ جیسی کمپنیاں لمبے وقت سے یہ کام کر رہی تھیں۔ زومیٹو اور سوئیگی جیسی کمپنیاں ہی گزشتہ تقریباً 9-8 سال سے ریسٹورنٹ سے گھروں تک کھانا پہنچانے کی سروس دے رہی ہیں۔ اتنا ہی نہیں کئی کمپنیاں تو ڈیجیٹل پلیٹ فارم کے ذریعہ چھوٹے سامانوں کی ڈیلیوری کرنے کا کام کر رہی ہیں۔

 بے روزگار ہوجائیں گے ہزاروں نوجوان

بائیک کیب پر انکش لگانے کے لئے محکمہ ٹرانسپورٹ کے حکم کے بعد ذاتی دو پہیہ گاڑیوں سے کھانے پینے سمیت دیگراشیاء کی ہوم یا ڈور اسٹیپ ڈیلیوری کرانے والی کمپنیاں بھی پریشان ہوگئی ہیں۔ چونکہ یہ حکم جاری کرنے والے افسران نے ابھی تک کام کرنے کا ایسا منصوبہ بھی تیار نہیں کیا ہے، جس سے نئے لائسنس جاری ہوسکیں۔ ایسے میں ان کمپنیوں کے پاس ہوم ڈیلیوری سروس بند کرنے یا غیرقانونی طریقے سے اسے جاری رکھنے کے علاوہ کوئی متبادل بھی نہیں بچا ہے۔ ایسے میں قانونی کارروائی سے بچنے کے لئے ان کمپنیوں نے نجی دو پہیہ گاڑیوں سے ڈیلیوری سروس بند کردی تو پہلے ہی دن میں تقریباً 10 ہزار سے زیادہ نوجوان بے روزگار ہوجائیں گے۔

ٹرانسپورٹ کمشنر نہیں دے پا رہے جواب

 محکمہ ٹرانسپورٹ کا حکم انسانی پہلوؤں اور ایکشن پلان کے بغیر جاری کیا گیا ہے، اس کے کمشنر آشیش کندرا کے پاس بھی کسی سوال کا کوئی جواب نہیں ہے۔ جب ان سے بائیک کیب کے علاوہ نجی دوپہیہ گاڑیوں سے ڈیلیوری کی سروس دینے والے معاملوں میں ہونے والی کارروائی یا حکمت عملی کے بارے میں سوال پوچھے گئے، تو انہوں نے کسی بھی بارے میں جواب نہیں دیا۔