
’مسلمانوں کو پسماندہ طبقے میں شامل نہیں ہونے دیں گے‘، مودی حکومت کے وزیر کا بڑا اعلان
Bandi Sanjay on Telangana Govt: ذات پات کے سروے اور مسلمانوں کو پسماندہ طبقے کے زمرے میں شامل کرنے کو لے کر تلنگانہ میں سیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں۔ مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ بنڈی سنجے کمار نے کانگریس حکومت کے اس فیصلے کی سخت مخالفت کی ہے۔ مرکزی وزیر بنڈی سنجے کمار نے ہفتہ (15 فروری 2025) کو کہا کہ مرکزی حکومت مسلمانوں کو پسماندہ طبقے میں شامل کرنے کے تلنگانہ حکومت کے اقدام کو قبول نہیں کرے گی۔
مرکزی وزیر کا تبصرہ اس لیے بھی اہم ہے کیونکہ تلنگانہ حکومت نے حال ہی میں او بی سی کے لیے ریزرویشن کو بڑھا کر 42 فیصد کرنے کے لیے اسمبلی میں ایک بل پاس کرنے اور اسے پارلیمانی منظوری کے لیے مرکزی حکومت کو بھیجنے کا اعلان کیا ہے۔ اس تجویز کی منظوری کے بعد ریزرویشن کی 50 فیصد کی حد کو عبور کر لیا جائے گا۔
ہم مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن کی مخالفت کرتے ہیں
مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا موقف بالکل واضح ہے۔ مرکزی حکومت 10 فیصد مسلمانوں کو پسماندہ طبقے کے زمرے میں شامل کرنے کو قبول نہیں کرے گی۔ ہم مذہب کی بنیاد پر ریزرویشن کی مخالفت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر ریاستی حکومت مسلمانوں کو پسماندہ ذاتوں کی فہرست سے نکالنے کے بعد اس بل کو مرکزی حکومت کو بھیجتی ہے تو بی جے پی کی ریاستی اکائی کے رہنما اسے منظور کرنے کے لیے مرکزی قیادت کو راضی کرنے کی کوشش کریں گے۔
پہلے ہی بہت سے فوائد حاصل کر رہے ہیں مسلمان
مرکزی وزیر بنڈی سنجے کمار نے کہا کہ اگر مسلمانوں کو پسماندہ ذات کے زمرے میں شامل کیا جاتا ہے تو پسماندہ طبقات کو نوکریوں، ریزرویشن، تعلیمی مواقع، بجٹ مختص اور دیگر شعبوں میں نقصان ہوگا۔ مسلمان پہلے ہی اقلیتوں اور معاشی طور پر کمزور طبقات (EWS) کے زمرے کے تحت فوائد حاصل کر رہے ہیں۔
تلنگانہ میں کانگریس کے برسراقتدار آنے سے قبل بی آر ایس حکومت کے ذریعہ کئے گئے گھریلو سروے میں پسماندہ ذات کی آبادی 51 فیصد بتائی گئی تھی۔ وہیں کانگریس حکومت کے ذات پات کے سروے میں یہ تعداد 46 فیصد بتائی گئی ہے۔
-بھارت ایکسپریس
بھارت ایکسپریس اردو، ہندوستان میں اردوکی بڑی نیوزویب سائٹس میں سے ایک ہے۔ آپ قومی، بین الاقوامی، علاقائی، اسپورٹس اور انٹرٹینمنٹ سے متعلق تازہ ترین خبروں اورعمدہ مواد کے لئے ہماری ویب سائٹ دیکھ سکتے ہیں۔ ویب سائٹ کی تمام خبریں فیس بک اورایکس (ٹوئٹر) پربھی شیئر کی جاتی ہیں۔ برائے مہربانی فیس بک (bharatexpressurdu@) اورایکس (bharatxpresurdu@) پرہمیں فالواورلائک کریں۔ بھارت ایکسپریس اردو یوٹیوب پربھی موجود ہے۔ آپ ہمارا یوٹیوب چینل (bharatexpressurdu@) سبسکرائب، لائک اور شیئر کرسکتے ہیں۔