دہلی میں روزانہ 11 ہزار ٹن سے زیادہ ٹھوس فضلہ
دہلی: سپریم کورٹ نے ٹھوس کچرے کو ٹھکانے لگانے میں ناکام رہنے پر دہلی میونسپل کارپوریشن کو پھٹکار لگائی ہے۔ عدالت نے دارالحکومت کی موجودہ صورتحال پر تشویش اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
عدالت نے عہدیداروں کی سرزنش کی
عدالت نے عہدیداروں کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ سالڈ ویسٹ سے نمٹنے کی صورتحال افسوسناک ہے۔ اب عدالت اس معاملے میں اگلی سماعت 6 ستمبر کو کرے گی۔ جسٹس اے ایس اوکا اور جسٹس اے جی مسیح پر مشتمل بینچ کیس کی سماعت کر رہا ہے۔
MCD کی 8,073 ٹن کچرا نمٹانے کی صلاحیت
جمعہ کے روز عدالت نے کہا کہ دہلی میں روزانہ 11 ہزار ٹن سے زیادہ ٹھوس فضلہ پیدا ہوتا ہے۔ جبکہ ایم سی ڈی کی طرف سے روزانہ کچرے کو ٹھکانے لگانے کی صلاحیت صرف 8,073 ٹن ہے۔ اسی لئے، ہم متفق ہیں کہ اس سے صحت عامہ کی ہنگامی صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔ جب دارالحکومت میں سالڈ ویسٹ مینجمنٹ رولز 2016 کے نفاذ کی بات آتی ہے تو یہ ایک افسوسناک صورتحال ہے۔
’’ایم سی ڈی–دہلی سرکار کے افسران کی میٹنگ ہو‘‘
عدالت نے مرکزی وزارت ماحولیات کے سکریٹری کو ہدایت دی کہ وہ اس مسئلے کے فوری حل کے لیے ایم سی ڈی اور دہلی حکومت کے افسران کی میٹنگ بلائیں۔ پچھلی سماعت میں عدالت نے دہلی اور اس کے آس پاس کے علاقوں میں آلودگی پر ایئر کوالٹی مینجمنٹ کمیشن کی رپورٹ کا مطالعہ کرنے کے بعد کہا تھا کہ یہ ایک سنگین مسئلہ ہے۔
’’کچرا شہر کے ماحول کے لیے بڑا خطرہ‘‘
عدالت نے کہا تھا کہ کچرے کو ٹھکانے لگانے کا مسئلہ دہلی کے لیے بہت اہم ہے اور اس میں کوئی سیاست نہیں ہونی چاہیے۔ عدالت نے کہا تھا کہ ہم دنیا کو کس قسم کا سگنل دے رہے ہیں۔ ہم ترقی کی بات کرتے ہیں۔ ہم ماحول کے بارے میں بات کرتے ہیں، ہم کیا اشارہ کر رہے ہیں؟ عدالت نے کہا ہے کہ 2027 تک روزانہ 3800 ٹن کچرا پیدا ہوتا رہے گا۔ یہ شہر کے ماحول کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے۔
بھارت ایکسپریس۔