دہلی یونیورسٹی (فائل فوٹو)
دہلی یونیورسٹی نے لا فیکلٹی کی اس تجویزکومسترد کردیا ہے، جس میں منواسمرتی کو پڑھائے جانے کی بات کہی گئی تھی۔ دہلی یونیورسٹی کے وائس چانسلرپروفیسر یوگیش سنگھ نے بتایا کہ یونیورسٹی میں ایسا نہیں ہونے دیا جائے گا۔ اسی لئے تجویز کو مسترد کردیا گیا ہے۔
دراصل، دہلی یونیورسٹی کی لا فیکلٹی نے تیسرے سال کے طلبا کومنواسمرتی پڑھائے جانے کے لئے سیلیبس میں ترمیم کی تجویزپیش کی تھی۔ اس پرجمعہ کو ہونے والی اکیڈمک کونسل کی میٹنگ میں تبادلہ خیال کیا جانا تھا۔ حالانکہ تجویزدیئے جانے کے بعد سے اس کی مخالفت شروع ہوگئی تھی۔ دہلی یونیورسٹی کے اساتذہ نے وائس چانسلرکوخط لکھ کربھی اس پراعتراض ظاہرکیا تھا۔
یہ ہونی تھی ترمیم
دہلی یونیورسٹی کی لا فیکلٹی کی طرف سے فقہ کے نصاب میں تبدیلیاں کئے جانے کی جو تجویزدی گئی تھی، اس میں منواسمرتی کے دوابواب میدھا تیتھی کی منوبھاشیہ کے ساتھ اسمرتی چندریکا، جومنواسمرتی کی تفسیرہے، کوشامل کیا جانا تھا۔ 24 جون کوفیکلٹی کی نصاب (سلیبس) کمیٹی نے متفقہ طورپراس کی منظوری دی اوراسے اکیڈمک کونسل کوبھیج دیا تھا۔
اساتذہ نے کی تھی مخالفت
منواسمرتی کو پڑھائے جانے کی تجویز کی اساتذہ نے مخالفت کی تھی۔ بائیں بازو سے متاثرسوشل ڈیموکریٹک ٹیچرس فرنٹ نے بھی اس سلسلے میں وائس چانسلر کو خط لکھا تھا اوراسے ترقی پسند تعلیمی نظام (پروگریسیوایجوکیشن سسٹم) کے خلاف قراردیا تھا۔ وائس چانسلرکو لکھے گئے خط میں جنرل سکریٹری ایس ایس بروال اورصدرایس کے ساگرکی جانب سے لکھا گیا تھا کہ اس طرح کی تجویزدینا انتہائی قابل اعتراض ہے۔ اس میں یہ بھی لکھا گیا تھا کہ منواسمرتی کے کسی بھی حصے یا حصے کوشامل کرنا ہمارے آئین کے بنیادی ڈھانچے اورہندوستانی آئین کے اصولوں کے خلاف ہے۔
یہ بھی پڑھیں: Maharashtra Assembly Elections 2024: مہاراشٹر اسمبلی الیکشن میں مہا وکاس اگھاڑی جیتے گی کتنی سیٹیں؟ شرد پوار نے بتا دیا نمبر
ڈی یو میں لائے جائیں گے یہ کورس
واضح رہے کہ دہلی یونیورسٹی کی لا فیکلٹی نئے کرمنل لا پرتین نئے کورس کو لانے کی تیاری میں بھی ہے، جولا یکم جولائی سے نافذالعمل ہیں۔ انڈین پینل کوڈ 1860، کوڈ آف کرمنل پروسیجریعنی سی آرپی سی اورانڈین ایویڈینس ایکٹ 1872 کی جگہ بالترتیب انڈین جوڈیشل کوڈ، انڈین سول ڈیفنس کوڈ اورانڈین ایویڈینس ایکٹ نے تبدیل کردیا ہے۔
بھارت ایکسپریس۔