تشدد زدہ منی پور میں آگ بھڑکانے کا سلسلہ جاری،
تشدد کی آگ میں جلنے والے ریاست منی پور سے بڑی خبر آ رہی ہے۔ ریاست کے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ اپنے عہدے سے استعفی نہیں دیں گے ۔ پہلے یہ خبر آئی تھی کہ ریاست کے وزیر اعلی برین سنگھ آج دوپہر ایک بجے منی پور کی گورنر انوسویا اوئیکے کو اپنا استعفیٰ پیش کر سکتے ہیں،تاہم انہوں نے ایک ٹویٹ میں اس کا خلاصہ کیا ہے کہ وہ اپنے عہدے سے استعفی نہیں دیں گے۔ ریاست میں 59 دنوں کی بدامنی کے بعد بھی وہ ریاست میں امن قائم کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق بیرن سنگھ کو یہ اختیار دیا گیا تھا کہ وہ یا تو اپنا استعفیٰ دے دیں یا مرکز مداخلت کر کے اقتدار سنبھال لے۔ ا
ہفتہ کو وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کی تھی
اس سے قبل اتوار کو منی پور کے وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ نے وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کی تھی۔ اس کے بعد بحث کا بازار گرم ہو گیا تھا۔ ہفتہ کو ہی وزیر داخلہ امت شاہ نے منی پور کی صورتحال کے حوالے سے 18 جماعتوں کے ساتھ کل جماعتی میٹنگ بھی کی تھی ۔ میٹنگ میں سماجودی پارٹی اور راشٹریہ جنتا دل نے منی پور کے وزیر اعلی بیرن سنگھ کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا۔ اس کے ساتھ ہی مذکورہ دونوں سیاسی جماعتوں کے علاوہ دیگر پارٹیوں کے رہنماؤں نے بھی منی پور میں صدر راج لگانے کا بھی مطالبہ کیا ۔
وزیر داخلہ امت شاہ کے ساتھ ملاقات کے بارے میں وزیر اعلی بیرن سنگھ نے ٹویٹ کیا ہے۔ اس ٹویٹ میں انہوں نے لکھا ہے کہ آج قومی دارلحکومت نئی دہلی میں وزیر داخلہ امت شاہ سے ملاقات کے بعد انہوں نے منی پور میں زمینی سطح کی صورتحال کے بارے میں جانکاری دی۔ انہوں نے لکھا کہ وزیر داخلہ امت شاہ کی سخت نگرانی میں ریاستی اور مرکزی حکومتیں پچھلے ہفتے تشدد پر کافی حد تک قابو پانے میں کامیاب رہی ہیں۔ بیرن سنگھ نے اپنے ٹویٹ میں مزید لکھا ہے کہ مرکزی وزیر داخلہ نے یقین دلایا کہ مرکزی حکومت منی پور میں امن برقرار رکھنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔
بھارت ایکسپریس۔