انڈیا الائنس کا اجلاس منگل (19 دسمبر) کو دہلی میں ہوا۔ اپوزیشن جماعتوں کا یہ چوتھا اجلاس تھا۔ اس سے پہلے پٹنہ، بنگلورو اور ممبئی میں میٹنگیں ہوئیں۔ اب چوتھی ملاقات کے بعد تصویریں کافی واضح ہو گئی ہیں۔ ذرائع کی مانیں تو مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ اور ٹی ایم سی صدر ممتا بنرجی نے اپوزیشن کے وزیر اعظم کے لیے کانگریس صدر ملکارجن کھرگے کا نام پیش کیا۔ دہلی کے وزیر اعلی اور عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اروند کیجریوال نے بھی اس کی حمایت کی۔ اب بہار میں اس کو لے کر سیاست شروع ہو گئی ہے۔
بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ اور راجیہ سبھا کے رکن پارلیمنٹ سشیل کمار مودی نے منگل کی شام ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ نتیش کمار نے 2022 میں دوسری بار وزیر اعظم بننے کے خواب کے ساتھ بھارتیہ جنتا پارٹی سے تعلقات توڑ لیے تھے اور اب وہ ایک دوسرے کے ساتھ ہیں۔ پٹنہ میں اپنے حق میں پوسٹر لگا کر بڑا بیان۔امید کے ساتھ اتحاد کی دہلی میٹنگ میں گئے تھے، لیکن کنوینر کے عہدے کے لیے کسی نے ان کا نام بھی تجویز نہیں کیا۔ وزارت عظمیٰ کے عہدے کی امیدواری تو بہت دور کی بات ہے۔
سشیل مودی نے کہا- پارٹی میں بھگدڑ مچ سکتی ہے۔
سشیل کمار مودی نے کہا کہ نتیش کمار کو نہ مایا ملی اور نہ ہی رام۔ جب وہ خالی ہاتھ پٹنہ لوٹیں گے تو جے ڈی یو کے لیے کارکنوں کے حوصلے کو برقرار رکھنا مشکل ہو جائے گا۔ پارٹی میں بھگدڑ مچ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ انڈی کولیشن نے پورے ایک سال کا وقت ضائع کیا۔ وہ کچھ فیصلہ نہ کر سکے۔
چوتھی میٹنگ میں بھی فیصلہ نہ ہو سکا
بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ ممتا بنرجی اور کیجریوال نے کوآرڈینیٹر کے عہدے کے لیے ملکارجن کھرگے کا نام تجویز کیا، لیکن اسے قبول نہیں کیا گیا۔ ممتا اور کیجریوال کے موقف سے صاف ہے کہ اتحاد کی دو بڑی پارٹیاں نتیش کمار کو قیادت سونپنے کے خلاف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتحاد کے چوتھے اجلاس میں بھی کوئی بڑا فیصلہ نہیں ہو سکا۔ ہیمنت سورین میٹنگ میں نہیں گئے۔
بھارت ایکسپریس۔