عمران مسعود
لوک سبھا انتخابات 2024 کو لے کر لیڈران ایک دوسرے پر الزامات لگا رہے ہیں۔ ادھر عید کے موقع پر کانگریس رہنما عمران مسعود نے جلسہ عام میں کہا کہ انصاف داؤ پر لگا ہوا ہے۔ پورا ہندوستان اس کے اندر ہے۔ اس کے اندر نہ ہندو ہے نہ مسلمان۔ کانگریس ہندوستان کی بات کرتی ہے، کانگریس ہندوؤں اور مسلمانوں کی بات نہیں کرتی۔ بی جے پی والے آپ کے درمیان آکر نفرت کے بیج بونا چاہتے ہیں اور بار بار نعرے لگاتے ہیں کہ جو رام لائے ہیں ہم انہیں لے کر آ ئیں گے۔ کیا ان کا گانا چل رہا ہے؟ کیا وہ مغرور لوگ ہیں؟ ارے کوئی خدا کو بھی لاتا ہے اگر بھگوان دینے والا ہے تو اسے لانے والے کیسے ہو گئے؟
بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے عمران مسعود نے کہا کہ آپ کی انا توڑنے کا کام صرف رام ہی کریں گے، آپ بھگوان رام کو کہہ رہے ہیں کہ ہم آپ کو لے کر آئے ہیں، آپ کو شرم آنی چاہیے۔ رام نعرہ نہیں، ایمان ہے، مادیت نہیں، ذہن کی پیاس ہے، رام مندر کے بیرے میں نہیں ملے گا۔ شبری کے جھوٹے بیروں میں رام ملے گا، عزت سے جینے میں رام ملے گا، ہنومان جی کے سینے میں رام ملے گا، ارے ہنومان جیسی عقیدت لاؤ، ہنومان جیسی عقیدت اور وقار لاؤ تو رام ملے گا۔
عمران مسعود نے کہا کہ بھگوان رام کے آدرشوں پر عمل کرتے ہوئے کام کریں، بھگوان شری رام جب جلاوطنی میں گئے تو جنگل کی دیوی نے ان کا استقبال کیا اور کہا کہ اے بھگوان، میں آپ کے لیے کیا کر سکتی ہوں، بھگوان نے کہا، “میرا واپسی کا راستہ جس سے میں آیا ہوں۔ آسان کر دے، راستے سے سارے کنکر اور پتھر ہٹا دے، میرا چھوٹا بھائی اس راستے سے مجھے ڈھونڈتا ہوا آئے گا۔ بھگوان شری رام کو اپنے چھوٹے بھائی کے لیے یہ ہمدردی اور یہ درد تھا۔ اس ملک کے اندر ہندو میرا بڑا بھائی ہے اور مسلمان میرا چھوٹا بھائی ہے، لیکن اگر یہ درد اور ہمدردی آپ کے ذہن میں آجائے تو آپ بھی بھگوان شری رام کے آئیڈیل بن جائیں گے۔
کانگریس لیڈر نے کہا کہ میں یہ کہنا چاہتا ہوں کہ آپ ان لوگوں کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہیں جو ہر معاملے پر ہندوؤں اور مسلمانوں کی بات کرتے ہیں، یہاں اتنے مسلمان ہیں کہ آپ انہیں چھو بھی نہیں سکتے۔ 2 کروڑ لوگ باہر نہیں آرہے، یہ 20 کروڑ بنتے جارہے ہیں،جب باہر نکلتے ہی نہیں تو نفرت کیسے ہوسکتی ہے، بتاؤ کوئی راستہ ہے، پوری دنیا میں مسلمانوں کی دوسری بڑی آبادی رہتی ہے۔ ہندوستان میں اگر وہ باہر نہیں آ سکتے تو نفرت کیوں پھیلا رہے ہیں؟ یہ صرف نفرت پھیلا کر اقتدار حاصل کرنا چاہتے ہیں، اس لیے کہنا چاہتا ہوں کہ ایک ووٹ محبت کے نام، ایک ووٹ نوجوانوں کے روزگار کے نام، ایک ووٹ فصل کی قیمت کے نام پراور نفرت کی دیواروں کے نام پر اسے توڑنے کیلئے ووٹ دو۔
بھارت ایکسپریس۔