لوک سبھا انتخابات سے پہلے اتر پردیش کی سیاست میں زبردست گرما گرمی دیکھنے کومل رہی ہے۔ ایک طرف راجیہ سبھا انتخابات میں ایس پی کے سات اراکین اسمبلی نے کراس ووٹ دیا تو وہیں اب ایس پی صدر اکھلیش یادو کو ایک اور بڑا جھٹکا لگنے والا ہے۔چونکہ کشی نگر سے سماج وادی پارٹی کے سینئر لیڈر اور ایس پی حکومتوں میں وزیر رہنے والے رادھے شیام سنگھ سے بھی باغیانہ آوازیں سنائی دے رہی ہیں۔ مانا جا رہا ہے کہ وہ ایس پی چھوڑ کر بھارتیہ جنتا پارٹی میں شامل ہو سکتے ہیں۔رادھے شیام سنگھ کشی نگر کے بڑے سوشلسٹ لیڈروں میں سے ایک ہیں۔ وہ گزشتہ 32 سالوں سے ایس پی سے منسلک ہیں، انہوں نے کبھی ایس پی نہیں چھوڑی۔ لیکن پارٹی میں نظر انداز کیے جانے کے بعد اب وہ بی جے پی میں شامل ہونے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔
ذرائع کے مطابق وہ کئی بار سی ایم یوگی آدتیہ ناتھ سے مل چکے ہیں اور اب وہ صرف گرین سگنل کا انتظار کر رہے ہیں۔ گرین سگنل ملتے ہی وہ بی جے پی میں شامل ہو سکتے ہیں۔رادھے شیام سنگھ کئی بار ایس پی صدر اکھلیش یادو کے خلاف کھل کر اپنی ناراضگی ظاہر کر چکے ہیں۔ حال ہی میں انہوں نے اکھلیش یادو پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور پارٹی پر نظر انداز کرنے کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ وہ 32 سال سے پارٹی کی خدمت کر رہے ہیں۔ خود غرضی سے کبھی پارٹی نہیں بدلی۔ جبکہ انہیں کئی بار ٹکٹ دینے سے بھی انکار کیا گیا۔ اکھلیش یادو کو مشورہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا- ‘سوچیں، غور کریں ،قربانی اور جدوجہد کو اہمیت دیں۔
لوک سبھا انتخابات سے پہلے سماج وادی پارٹی کو ایک کے بعد جھٹکا لگ رہا ہے۔ پہلے او بی سی کے بڑے لیڈر سوامی پرساد موریہ نے پارٹی چھوڑی، اس کے بعد پارٹی کے سات اراکین اسمبلی نے راجیہ سبھا میں کراس ووٹ دیا، پلوی پٹیل کی ناراضگی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہےاور اب رادھے شیام سنگھ کے بھی بی جے پی میں شامل ہونے کی قیاس آرائیاں تیز ہوگئی ہیں۔ایسے میں اکھلیش یادو کیلئے یہ 2024 کے الیکشن سے پہلے جھٹکے پر جھٹکا ہے اور اس جھٹکے کا کیسے سامنا کریں گے یہ وقت بتائے گا۔
بھارت ایکسپریس۔