Bharat Express

Delhi Lower Court Lawyers Against New Criminal Laws: نئی فوجداری قوانین کے خلاف دہلی کی نچلی عدالتوں کے وکلاء متحد، عدالتی کام کاج روکنے کا فیصلہ

یہ اطلاع رابطہ کمیٹی کے جنرل سکریٹری اتل کمار شرما اور چیئرمین جگدیپ وتس نے دی ہے۔ رابطہ کمیٹی نے وکلاء سے اپیل کی ہے کہ وہ دہلی کی تمام نچلی عدالتوں میں عدالتی کام کا بائیکاٹ کریں۔

نئی فوجداری قوانین کے خلاف دہلی کی نچلی عدالتوں کے وکلاء متحد، عدالتی کام کاج روکنے کا فیصلہ

نئی فوجداری قوانین کے خلاف دہلی کی نچلی عدالتوں کے وکلاء نے 15 جولائی کو عدالتی کام روکنے کا فیصلہ کیا ہے۔ وکلاء نئے قانون کو ظالمانہ قرار دے رہے ہیں۔ یہ ہڑتال آل انڈیا لائرز یونین کی دہلی یونٹ کے بینر تلے کی جا رہی ہے۔ 15 جولائی کو دہلی کی تمام نچلی عدالتوں میں عدالتی کام کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

عدالتی کاموں کے بائیکاٹ کی اپیل

یہ اطلاع رابطہ کمیٹی کے جنرل سکریٹری اتل کمار شرما اور چیئرمین جگدیپ وتس نے دی ہے۔ رابطہ کمیٹی نے وکلاء سے اپیل کی ہے کہ وہ دہلی کی تمام نچلی عدالتوں میں عدالتی کام کا بائیکاٹ کریں۔ رابطہ کمیٹی کا خیال ہے کہ نئے فوجداری قوانین میں نظر بندی کی دفعات انتہائی ظالمانہ ہیں اور ان سے انصاف کا حصول مشکل ہو جائے گا۔ تھانوں میں فریقین کے بیانات ریکارڈ کرانا انصاف کے حق میں نہیں۔

کمیٹی کے ارکان کا ماننا ہے کہ نئے انڈین سول ڈیفنس کوڈ کی دفعہ 187(3) میں پولیس حراست کو 15 دن سے بڑھا کر 60 سے 90 دن کرنے کا انتظام کیا گیا ہے جو کہ پرانے ضابطہ فوجداری میں 15 دن تھا۔ کمیٹی کا خیال ہے کہ نئےحراست کی قوانین سے حراست میں حراستی تشدد کے واقعات میں اضافہ ہوگا، جو کہ گرفتار شخص کی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔ نئے انڈین سول ڈیفنس ایکٹ کے سیکشن 37 کے تحت گرفتار افراد کی تفصیلات نمایاں طور پر ظاہر کرنے کا انتظام ہے۔ ایسا کرنا گرفتار شخص کی رازداری کی خلاف ورزی ہے۔

نئے قانون میں خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم کی تحقیقات کو ترجیح دی گئی ہے۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ نئے قانون میں خواتین اور بچوں کے خلاف جرائم کی تحقیقات کو ترجیح دی گئی ہے۔ انفورمیشن  درج ہونے کے دو ماہ کے اندر تفتیش مکمل کر لی جائے گی۔ اب سمن الیکٹرانک  کی شکل میں پیش کی جا سکتی ہے ۔ اس سے قانونی کارروائیوں میں تیزی آئے گی۔ کاغذی کام کم کیا جائے گا اور تمام متعلقہ فریقوں کے درمیان مناسب رابطے کو یقینی بنایا جائے گا۔ نئے فوجداری قوانین میں تفتیش، مقدمے اور عدالتی کارروائیوں میں ٹیکنالوجی کے استعمال پر زور دیا گیا ہے۔ اس نئے قانون میں ایک پروویزن ہے کہ اب کوئی شخص الیکٹرانک ذرائع ابلاغ کے ذریعے واقعات کی اطلاع دے سکتا ہے، اس کے لیے اسے پولیس اسٹیشن جانے کی ضرورت نہیں ہے۔ زیرو ایف آئی آر کے متعارف ہونے کے بعد کوئی بھی شخص کسی بھی پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کرا سکتا ہے، خواہ اس کا علاقہ کہیں کا بھی ہو ۔

Also Read