کرناٹک کے وزیر اعلیٰ بسو راج بومئی۔ (فائل فوٹو)
Karnataka Govt Decision Over Reservation: کرناٹک اسمبلی الیکشن سے پہلے ریاست کی بسو راج بومئی حکومت نے سرکاری نوکریوں اور تعلیم میں دیئے جانے والے ریزرویشن سے متعلق بڑا فیصلہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ بسو راج بومئی نے جمعہ کے روز (24 مارچ) کو کہا کہ کرناٹک کابینہ نے اقلیتوں کے لئے 4 فیصد ریزرویشن ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اب انہیں اقتصادی طور پر کمزور طبقہ (ای ڈبلیو ایس) کے تحت لایا جائے گا۔
رپورٹس کے مطابق، اوبی سی مسلمانوں کا کوٹہ ختم کیا گیا ہے، جنہیں مذہبی اقلیت بھی بتایا جا رہا ہے۔ وزیراعلیٰ بومئی نے کہا کہ اقلیتوں کے لئے 4 فیصد ریزرویشن اب مساوی طور پرتقسیم کیا جائے گا اورکرناٹک میں ووکالیگا اورلنگایت برادریوں کے لئے موجودہ ریزرویشن میں اسے شامل کیا جائے گا۔
الیکشن سے ایک ماہ پہلے ریاستی حکومت نے لیا فیصلہ
ووکالیگا اور لنگایت طبقے کے لئے گزشتہ سال بیلگاوی اسمبلی سیشن کے دوران 2 سی اور 2 ڈی کی دو نئی ریزرویشن زمرے بنائی گئی تھیں۔ کابینہ نے مذہبی اقلیتوں کو اقتصادی طور پر کمزور طبقہ (ای ڈبلیو ایس) زمرے کے تحت لانے کا فیصلہ کیا۔ یہ فیصلہ ایسے وقت میں آیا ہے جب ریاست میں اسمبلی الیکشن کے لئے تقریباً ایک ماہ کا وقت بچا ہے۔
وزیراعلیٰ بسوراج بومئی نے کہی یہ بڑی بات
وزیراعلیٰ بسوراج بومئی نے کابینہ کی میٹنگ کے بعد میڈیا کو جانکاری دیتے ہوئے کہا کہ مذہبی اقلیتوں کا ریزرویشن ختم کردیا جائے گا اور بغیر کسی شرط کی تبدیلی کے ای ڈبلیو ایس زمرے کے 10 فیصد پول کے تحت لایا گیا۔ انہوں نے کہا، ’’اقلیتوں کے لئے 4 فیصد ریزرویشن کو 2 سی اور 2 ڈی کے درمیان دو حصوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ ووکالیگا اور دیگر کے لئے 4 فیصد ریزرویشن بڑھ کر 6 فیصد ہوجائے گا جبکہ ویرشیو پنچمسالی اور دیگر (لنگایت)، جنہیں پانچ فیصد ریزرویشن مل رہا تھا، انہیں اب 7 فیصد ملے گا۔‘‘