جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے اپنے ایک حکم میں کہا ہے کہ فٹ اوور برج اور لائٹ نہ ہونے کی وجہ سے ریلوے ٹریک عبور کرتے ہوئے جان کی بازی ہارنے والی خاتون کے خاندان کو 8 لاکھ روپے کا معاوضہ دیا جائے۔ دراصل ریلوے ٹریبونل نے متوفی کے خاندان کو معاوضہ دینے سے انکار کر دیا تھا۔ جس کے بعد متوفی کے اہل خانہ نے ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ ریلوے ٹریبونل نے یہ کہتے ہوئے معاوضہ دینے سے انکار کر دیا تھا کہ متوفی کی موت “ناخوشگوار واقعہ” کی وجہ سے نہیں ہوئی جیسا کہ ریلوے ایکٹ 1989 کے سیکشن 123 کے تحت بیان کیا گیا ہے۔ جس پر درخواست گزار کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ مسافروں کے ایک طرف سے دوسری طرف جانے کے لیے ریلوے اسٹیشن کے قریب کوئی فٹ اوور برج نہیں بنایا گیا اور نہ ہی روشنی کا کوئی انتظام ہے۔
ٹریک عبور کرتے ہوئے خاتون حادثے کا شکار
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب متوفی اپنا سفر مکمل کرنے کے بعد ٹرین سے اتر کر اندھیرے میں اپنے گھر جانے کے لیے پٹری عبور کر رہی تھی۔ اس دوران وہ دوسری ٹرین کی زد میں آکر دم توڑ گئی۔ عدالت نے تحقیقات اور پوسٹ مارٹم رپورٹ میں موت کی وجہ ریلوے حادثہ قرار دیا۔ اس کے بعد تمام فریقین کو سننے کے بعد عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا کہ متوفی اصل مسافر تھا، جس کی موت کسی ناخوشگوار واقعے کی وجہ سے ہوئی۔ درخواست دائر کرنے کی تاریخ (13 مارچ 2018) سے ریلوے ایکٹ 1989 کی دفعہ 124 (A) کے تحت معاوضے کی رقم کی وصولی کی تاریخ تک 6فیصدسود کے ساتھ آٹھ لاکھ (8,000,00/-) متوفی، اپیل کنندہ۔) روپے کے معاوضے کے حقدار ہیں۔ سریش رام نے اس سلسلے میں ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی۔ اس کی بیوی 2018 میں ریلوے ٹریک کراس کرتے ہوئے چل بسی تھی۔
بھارت ایکسپریس۔