انڈین اسلامک کلچرل سینٹر
انڈین اسلامک کلچرل سینٹر (آئی آئی سی سی)، جو کہ ہندوستانی تہذیب و ثقافت کا مرکز ہے، ان دنوں اپنے عہدیداروں کے انتخابات کی سرگرمیوں میں مصروف ہے۔ سراج قریشی، جو گزشتہ بیس سالوں سے آئی آئی سی سی کے صدر رہے ہیں، نے کہا کہ ان کی صرف ایک ہی خواہش ہے کہ سینٹر میں پڑھے لکھے، تجربہ کار، سماج اور ملک کی بہتری کی سوچ رکھنے والے لوگ نئی ٹیم کا حصہ بنیں تاکہ آئی آئی سی سی کی عظمت میں اور اضافہ ہو۔
قریشی نے کہا کہ جب انہوں نے اس سینٹر کا چارج سنبھالا تھا، یہ کھنڈر تھا اور اس پر کافی قرض بھی تھا۔ سینٹر کے بانیوں نے انہیں اس کا ذمہ دیا اور انہوں نے پوری ایمانداری اور مسلم معاشرے کے معزز شخصیات کے تعاون سے اس سینٹر کو ایک شاندار عمارت میں تبدیل کیا اور ملک اور دنیا میں اس سینٹر کی شناخت دلوائ ۔ مختلف مذاہب کے ماننے والوں کے درمیان ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے انہوں نے ہمیشہ ڈائلاگ کے پروگرام منعقد کیے۔ تمام مذاہب کے لوگوں کو اس سینٹر کا رکن بنایا اور ہر سال تمام مذاہب کے تہوار منعقد کیے۔ ملک اور دنیا کی معروف شخصیات کو مدعو کر کے ان کے ساتھ اپنے معاشرے کے لوگوں کے خیالات کا تبادلہ کروایا۔
قریشی نے کہا کہ یہ کہنا چھوٹی بات ہوگی کہ آج سے 20 سال پہلے انہوں نے آئی آئی سی سی کو 51 لاکھ روپے بطور عطیہ دیے تھے۔ ان کا ماننا ہے کہ اللہ نے انہیں اس قابل بنایا ہے کہ وہ سماج اور ملک کے لیے ایمانداری سے اپنی ذمہ داری نبھا سکیں۔ انہیں ایسا کرنے میں خوشی ملتی ہے۔ جناب قریشی نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ نئی ٹیم ان کے کاموں کو نہ صرف آگے بڑھائے بلکہ آئی آئی سی سی کو نئی بلندیوں تک لے جائے۔
دو جون کو اے جی ایم ہونا ہے جس میں پچھلے مالی سال کا حساب کتاب پیش کیا جائے گا اور نئی کمیٹی کے قیام کے لیے انتخابات کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔ ممکنہ طور پر 11 اگست کو انتخابات ہونا ہیں اور اگلے دن 12 اگست کو ووٹوں کی گنتی ہوگی۔
سابق صدر ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام کے پریس سیکرٹری، سی بی آئی کے ترجمان، ڈی ڈی نیوز کے ڈائریکٹر جنرل اور آر این آئی کے پریس رجسٹرار رہ چکے ایس ایم خان نے کہا کہ آئی آئی سی سی کی نئی ٹیم میں وژنری اور صاف ستھری شبیہ کے لوگوں کا منتخب ہو کر آنا چاہیے تاکہ سینٹر کا کام کاج نہ صرف بخوبی جاری رہے بلکہ معاشرے اور ملک کے لیے کئی اچھے کاموں کا آغاز کیا جا سکے۔ جناب خان نے کہا کہ آئی آئی سی سی کا ملک اور دنیا میں ایک خاص مقام ہے جسے برقرار رکھنا نئی ٹیم کی اولین ذمہ داری ہوگی۔ انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ پچھلے انتخابات کی طرح اس بار کا انتخاب بھی امن اور ہم آہنگی کے ماحول میں مکمل ہوگا۔
بھارت ایکسپریس۔