Bharat Express

انجو کے پاکستان جانے کے پیچھے ہے انٹرنیشنل سازش؟ ایم پی کے وزیر داخلہ نے کہا- پولیس کرے گی ہر پہلو پر جانچ

 ہندوستانی انجو پاکستان پہنچ کر فاطمہ بن گئی ہے۔ اس نے اسلام قبول کرنے کے بعد پاکستانی دوست نصر اللہ سے شادی کرلی ہے، جہاں اسے خوب تحفے مل رہے ہیں۔

انجو معاملہ میں مدھیہ پردیش پولیس ہر پہلو کی جانچ کرے گی۔

مدھیہ پردیش کے وزیر داخلہ نروتم مشرا نے پیر کے روز کہا کہ ریاستی پولیس 34 سالہ ہندوستانی خاتون انجو کے فیس بک پر بنے پاکستانی دوست نصراللہ سے شادی کرنے کے لئے پاکستان جانے سے متعلق معاملے میں ’انٹرنیشنل سازش‘ کے پہلو کی جانچ کرے گی۔ دو بچوں کی ماں انجو نے اسلام قبول کرنے کے بعد اس سال 25 جولائی کو پاکستان کے خیبرپختونخوا صوبہ کے بالادیر ضلع میں اپنے دوست 29 سالہ نصراللہ سے شادی کرلی تھی۔ دونوں کے د رمیان 2019 میں فیس بک کے ذریعہ دوستی ہوئی تھی۔

انجو کو نکاح کے بعد پاکستان میں مل رہے ہیں تحفے

 انجونے مذہب تبدیل کرکے نکاح کرلیا ہے۔ تاہم بیان حلفی میں اس نے کہا ہے کہ وہ بغیرکسی زوروزبردستی کے اسلام قبول کر رہی ہے۔ انجو کے اسلام قبول کرنے کے بعد وہاں تحائف کی بارش کئے جانے کی خبر ہے۔ خیبرپختونخوا واقع ایک ریئل اسٹیٹ کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) محسن خان عباسی نے انجو (فاطمہ) اورنصراللہ سے ہفتہ کے روز ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی۔ محسن خان عباسی نے انجو کو ایک چیک سونپا تھا، جس پر درج رقم کے بارے میں انکشاف نہیں کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ انجوکو 2,722  مربع فٹ زمین کے کاغذات بھی دئیے گئے تھے، تاکہ وہ پاکستان میں آرام سے رہ سکے۔

انجو کے والد نے کہی یہ بڑی بات

انجو کے والد گیا پرساد تھامس مدھیہ پردیش کے گوالیئر ضلع کے ٹیکن پور قصبے کے پاس واقع بونا گاؤں کے باشندہ ہیں۔ تھامس نے  گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ ان کی فیملی کے لئے انجو اب مردہ شخص کی طرح ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو بھاگ گئی وہ مرگئی۔ انجو کے معاملے کے بارے میں پوچھے جانے پر نروتم مشرا نے پیر کے روز بھوپال میں  صحافیوں سے کہا، ”پاکستان میں جس طرح سے انجو کا استقبال ہو رہا ہے اور اس پر تحفوں کی بوچھار کی جا رہی ہے، اس سے کئی خدشات پیدا ہوتے ہیں۔ اس لئے میں نے پولیس کی خصوصی ٹیم کو حکم دیا ہے کہ وہ اس معاملے کی باریکی سے جانچ کرے اور پتہ لگائے کہ کہیں یہ کوئی انٹرنیشنل سازش تو نہیں ہے۔“

سازش کے پہلو کی جانچ کرے گی پولیس: وزیر داخلہ

نروتم مشرا کے مطابق، انہوں نے افسران کو ’سازش کے پہلو‘ پر توجہ مرکوز کرنے کا حکم دیا ہے، کیونکہ یہ معاملہ ریاست کے گوالیئر ضلع سے وابستہ ہے۔ انجو کے والد گیا پرساد تھامس نے گزشتہ ہفتے کہا تھا، ”وہ  (انجو) کیسے اپنے دو بچوں اورشوہر کو چھوڑ کر بھاگ گئی، اس نے اپنے بچوں کے بارے میں ذرا بھی نہیں سوچا۔ اگروہ ایسا کرنا چاہتی تھی، تو اسے پہلے اپنے شوہر کو طلاق دینا چاہئے تھا۔ اب وہ ہمارے لئے زندہ نہیں ہے۔“

دوسری جانب، جاری قیاس آرائیوں سے متعلق پوچھے جانے پرکہ کیا اس حادثے کے پیچھے کچھ اور بھی ہوسکتا ہے، کیونکہ انجو کا گاؤں گوالیئر میں ٹیکن پور قصبہ سے قریب ہے، جہاں بارڈرسیکورٹی فورسیز (بی ایس ایف) کی ایک اہم یونٹ تعینات ہے، تھامس نے ایسی قیاس آرائیوں کو خارج کردیا۔ انہوں نے کہا، ”کسی نے بھی ہمارے سامنے ایسا موضوع نہیں اٹھایا۔ میرے بچوں میں سے کوئی بھی مجرمانہ فطرت کا نہیں ہے۔ میں اس معاملے میں کسی بھی جانچ کا سامنا کرنے کے لئے تیار ہوں۔“ انہوں نے اپنی بیٹی کو ذہنی طور پر پریشان اور سنکی بھی بتایا تھا۔