Bharat Express

سعودی عرب میں شکیرا کے رقص پر اعتراض تو دیوبند کے مشاعرہ میں طلبا کی حرکت پر خاموشی کیوں؟

ادھرریاست اتر پردیش کا مشہور او مذہبی تعلیم کے اعتبار سے مقبول علاقہ دیو بند سے ایک ایسی ہی خبر سامنے آئی ہے ،یہاں بھی ثقافتی تقریب کے نام پر مدارس کے طلبا اپنے روایت سے پرے غیر اخلاقی مظاہرہ کرتے نظر آئے۔

سات اکتوبر کو فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس کے کارکنان کی جانب سے اسرائیل چند علاقوں میں دراندازی کی گئی،جس کے بعد جوابی کاروائی کے نام پراسرائیلی فوجیوں کی جانب سے معصوم فسلطینی شہریوں بالخصوص بچوں اور خواتین پر جو ظلم و تشدد کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں وہ ناقابل بیاں ہے۔

اس معاملہ پر دنیا دو خمیوں میں تقسیم ہوگئی، بیشتریورپی ممالک  کے حکمراں اسرائیل کی حمایت میں کھڑے ہیں،جبکہ معدود چند مسلم ممالک فلسطین کے حق میں اپنی آواز بلند کی  ہے، اسی درمیان سعودی عرب کے شہرجدہ میں ایک ثقافتی پروگرام کا انعقاد عمل میں آیا، ثقافتی محفل میں عالمی شہرت یافتہررقاصہ شکیرا بھی آئیں اور اپنے رقص سے تقریب میں موجود شرکاء کے دلوں پر چھا گئیں۔

مذکورہ تقریب میں مقامی و بیرونی شرکا شکیرا کے رقص پر تھرکتے نظر،اس تقریب کے انعقاد پر دنیاا بھر کےغیو مسلمانوں نے اعتراض کیا۔ انہوں نے کہا کہ جب فلسطین کے معصوم بچے اسرائلیی بموں اور توپوں کا نشانہ بن رہے ہیں،فلسطین کی خواتین اسرائیلی فوجیوں کی جانب سے کی گئی انسانیت سوز کاروائی کے دوران جام شہادت نوش کر رہی ہیں ،فلسطین کے معمر افراد اس ایام پیرانہ سالی میں اپنی آنکھوں کے سامنے اپنے پیاروں کو کھورہے تھے تو اس وقت سعودی حکمراں کی جانب سے ثقافتی پروگرام کے نام پر رقص و سرور کی محفلیں منعقد کی جار ہی ہیں۔

ادھرریاست اتر پردیش کا مشہور او مذہبی تعلیم کے اعتبار سے مقبول علاقہ دیو بند سے ایک ایسی ہی خبر سامنے آئی ہے ،یہاں بھی ثقافتی تقریب کے نام پر مدارس کے طلبا اپنے روایت سے پرے غیر اخلاقی مظاہرہ کرتے نظر آئے۔

بتا یا جارہا ہے کہ  حال کے ایام میں دارالعلوم سے متصل ایک ہال میں چند مقامی شعراء کی جانب سے  ایک مشاعرہ کا انعقاد کیا گیا ، اس ادبی تقریب میں کثیر تعداد میں مدارس کے طلبا ء نے شرکت کی۔ دوران مشاعرہ ایک خاتون اپنا کلام پیش کر رہی تھیں۔ طلبا نے شاعرہ نے کلام کی نہایت ہی بھونڈے طریقے سے ستائش کی۔ کرتا، پائجامہ ،سر پہ ٹوپی، مگر ان کا طرز عمل اور غیر اخلاقی مظا ہرہ یہ بتا رہا تھا کہ وہ اخلاقی طور پر کتنے پست ہیں،مدارس کے طلبا جو اپنے حسن اخلاق،شاندار تربیت کے لئے معروف ہیں،مگر ان طلبا کو دیکھ ایسا نہیں لگا کہ وہ مدارس کے معیار پر پورا اتر رہے ہیں ۔ اس سے متعلق ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، جس کے بعد کافی ہنگامہ ہوا۔ مدارس کے طلبا کے طرز ستائش پر لوگ چہ می گوئیاں کرنے لگے۔ مگر مجموعی طورپر اس کے نہ کسی نے مذمت کی اور نہ ہی طلبا کے اس غیر اخلاقی حرکت پر کسی نے سرزنش کی ۔

اس معاملہ پر ملک کے معروف عالم دین مولانا سجاد نعما نی کا ایک بیان بھی سامنے آیا ہے ۔ اپنے بیان میں انہوں نے افسوس کا اظہار کر تے ہوئے کہا کہ مذکورہ ویڈیو کو دیکھ کر رنج ہوا کہ ایک خاتون کے کلام پر مدارس کے طلبا اس طرح  کا غیر اخلاقی مظاہرہ کر ہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مدارس کے ذمہ داران کو چاہیے کہ وہ مدارس میں طلبا کی کثرت تعداد پر توجہ دینے کے بجائے انہیں زیور اخلاق سے آراستہ کرنے پر توجہ دیں۔ ان کی  کما حقہ تربیت کی جائے ۔ انہیں ان کے معیار سے واقف کرایا جائے ۔ تاکہ مدارس کے طلبا اپنی منفرد صلاحیتوں اور اخلاق حسنہ جیسے الی صفات سے متصف ہو کر دیگر سے ممتاز نظر آئیں اور قوم و ملت کی رہنمائی کریں۔

بھارت ایکسپریس۔