بی جے پی نے جاری کی جھارکھنڈ کے لیے 66 امیدواروں کی فہرست، سیتا سورین کو یہاں سے دیا ٹکٹ
سرائی کیلا: جھارکھنڈ کے وزیر اعلیٰ کے عہدے سے ہٹائے جانے پر چمپئی سورین کا ’درد‘ چھلک پڑا ہے۔ سی ایم کے عہدے سے استعفیٰ دینے کے بعد پہلی بار اپنے اسمبلی حلقہ سرائی کیلا پہنچے چمپئی سورین نے کہا کہ اگر انہیں کچھ اور وقت ملتا تو وہ ریاست کی ترقی کے لیے مزید کام کرنا چاہتے۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے چمپئی سورین نے کہا کہ کام کرنے والے کی تمام خواہشات کبھی پوری نہیں ہوتیں۔ میں نے بطور وزیراعلیٰ اچھا کام کرنے کی کوشش کی۔ ہم تمام ذاتوں اور برادریوں کے لوگوں کے لیے کئی طرح کی اسکیمیں لائے ہیں۔ میں کم وقت میں جتنا کام کرنے میں کامیاب ہوا اس سے میں مطمئن ہوں۔
اساتذہ کی بحالی، محکمہ پولیس میں بھرتی، قبائلی زبانوں پر مبنی اساتذہ کی بھرتی اور چیف منسٹر ابوا ہیلتھ انشورنس اسکیم جیسی کئی عوامی فلاحی اسکیمیں شروع کیں۔ چیف منسٹر مائی کوئی (بہن بیٹی) اسکیم 21 سے 50 سال کی عمر کی خواتین کو ہر ماہ ایک ہزار روپے کی مالی امداد فراہم کرنے کے لیے شروع کی گئی تھی۔ 200 یونٹ بجلی مفت کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس کا فائدہ عام عوام کو ہوگا۔
چمپئی سورین نے کہا کہ انہوں نے ہر محکمے میں کام کے لیے کیلنڈر بنایا ہے۔ میں نے خود شیڈول کے مطابق کام کیا۔ قبائلی زبانوں کے اساتذہ کی بحالی شروع کر دی لیکن افسوس کہ ان میں تقرری نامہ تقسیم نہیں ہو سکا۔ قبائلی زبان ساہتیہ اکیڈمی کی تشکیل کا عمل بھی شروع کیا۔ ہم نے زیادہ تر منصوبوں کو دوبارہ پٹری پر لایا ہے۔ ہم نے ذات پات کی مردم شماری کرانے کا فیصلہ کیا اور یہ بھی طے کیا کہ یہ کام کون سا محکمہ کرے گا۔
عوام کی خدمت کرتا رہوں گا: چمپئی
انہوں نے کہا کہ جھارکھنڈ الگ ریاست بننے کے بعد جس طرح ترقی ہونی چاہیے تھی، وہ نہیں ہوئی۔ سابق وزیراعلیٰ نے کہا کہ پارٹی اور تنظیم میں جو بھی فیصلہ ہوتا ہے اسے قبول کرنا پڑتا ہے۔ میرے بارے میں جو بھی فیصلہ ہوا میں اس کے مطابق کام کروں گا۔ عہدے پر رہوں یا نہ رہوں، عوام کی خدمت کرتا رہوں گا۔
بھارت ایکسپریس۔