ماحولیاتی کارکن اور وکیل ریتک دتہ
ہائی کورٹ نے ماحولیاتی وکیل ریتک دتہ کو سوئٹزرلینڈ اور جرمنی جانے کی اجازت دے دی۔ ریتک دتہ کے خلاف سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے فارن کنٹری بیوشن ریگولیشن ایکٹ (ایف سی آر اے) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے۔ جسٹس سبرامنیم پرساد نے اس حقیقت کو مدنظر رکھا کہ جنگل اور ماحولیات کے لیے قانونی اقدام کے بانی دتہ گزشتہ 21 سالوں سے قومی راجدھانی میں قانون کی مشق کر رہے ہیں اور انہیں حقِ معاش کا ایوارڈ، 2021 دیا گیا ہے۔
عدالت نے ریتک دتہ کو اگلے ہفتے اور دسمبر میں بیرون ملک سفر کرنے کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزار کی جڑیں سماج میں ہیں۔ دتہ 23 سے 25 نومبر تک جنیوا، سوئٹزرلینڈ جانے والے ہیں۔ انہوں نے 3 دسمبر سے 8 دسمبر تک جرمنی جانے کی اجازت بھی مانگی ہے۔
کچھ لوگوں کا کہنا تھا کہ ریتک دتہ کے کیس کا ‘ٹھنڈا اثر’ ماحولیاتی انصاف کی لڑائی کو دبا سکتا ہے۔ دتہ نے سی بی آئی کے ذریعہ ان کے خلاف جاری کردہ لک آؤٹ سرکلر (ایل او سی) کو چیلنج کیا تھا۔ ایجنسی نے دتہ پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے ہندوستان میں کوئلے کے پروجیکٹوں کو روکنے کے لیے امریکہ میں قائم غیر منافع بخش عوامی مفاداتی تنظیم ارتھ جسٹس سے غیر ملکی تعاون حاصل کیا۔ بیرون ملک سفر کی اجازت طلب کرنے والی درخواست میں دتہ نے کہا کہ وہ جرمنی کی بون یونیورسٹی میں فیلو ہیں اور انہیں 4 دسمبر سے 7 دسمبر تک رائٹ ٹو لیلی ہڈ ورکشاپ میں شرکت کرنی ہے۔
عدالت کو یہ بھی بتایا گیا کہ دتہ کو اقوام متحدہ کے انسانی حقوق اور ماحولیات کے خصوصی نمائندے کے زیر اہتمام ایک روزہ سیمینار میں شرکت کا موقع بھی دیا گیا ہے۔ درخواست میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ دتہ کو امریکہ، چلی، ارجنٹائن، تھائی لینڈ، سوئٹزرلینڈ، نائیجیریا اور جرمنی کی مختلف یونیورسٹیوں میں مہمان مقرر کے طور پر مدعو کیا گیا ہے۔ عدالت نے دتہ کو کچھ شرائط کے ساتھ جنیوا اور جرمنی جانے کی اجازت دی ہے جس میں 5 لاکھ روپے کی سیکیورٹی ڈپازٹ بھی شامل ہے۔
بھارت ایکسپریس۔