گندم کے بیج سے معلو م کیا جاتا تھا کہ عورت حاملہ ہے یا نہیں۔ جانئے کیا تھا یہ پورا عمل
Know what was the process: اب دنیا بھر میں بہت سی مشینیں دستیاب ہیں جو انسانی جسم میں ہونے والی ہر قسم کی تبدیلی کا فوری پتہ لگاتی ہیں ۔لیکن زمانہ قدیم میں یہ مشینیں موجود نہیں تھیں۔ ایسے میں جسم میں ہونے والی ہر تبدیلی کو بیان کرنے کے لیے مختلف طریقے استعمال کیا جاتا تھا۔ ان ہی طریقوں میں سے ایک طریقہ حمل ٹیسٹ کا بھی تھا۔ اس وقت یازمانے میں جس طرح سے حمل کی جانچ کی جاتی تھیں وہ آپ کو حیران کر سکتی ہے۔
گندم (گیہوں)بتاتی تھی کہ عورت حاملہ ہے یا نہیں
آپ جان کر حیران ہوں گے ۔لیکن ہم آپ کو بتاتے چلیں کہ قدیم زمانے میں گندم کے لیے حمل کے ٹیسٹ کیے جاتے تھے۔ مینٹل فلاس کی ایک رپورٹ کے مطابق 1350 کے آس پاس مصر میں خواتین کے لیے حمل کی جانچ کے لیے استعمال کیے جانے والے طریقوں میں گندم اور جو کا بڑا کرول تھا۔
دراصل ان دونوں چیزوں کی مدد سے یہ لوگ بچے کی جنس کے بارے میں بھی جان لیتے تھے۔ یعنی اس عمل کی مدد سے مصر کے لوگ یہ جان جاتے تھے کہ حاملہ عورت کے پیٹ میں لڑکا ہے یا لڑکی۔
یہ بھی پڑھیں:جیل میں قید قیدی اپنی آمدنی کیسے کماتے ہیں؟ کمانے کے لیے کرتے ہیں یہ کام ، کتنی ملتی ہے تنخواہ ؟
یہ بھی پڑھیں: الجزیرہ کی نشریات پراسرائیل میں پابندی عائد،بنجمن نیتن یاہو نے چینل کو دہشت گرد دیا قرار
کیا ہوتا تھا یہ طریقہ
1350 قبل مسیح میں جب مصر کے لوگوں کو عورتوں کے حمل کے بارے میں معلوم کرنا ہوتا تھا تو وہاں کے طبی ماہرین ایسی عورتوں کو جو اور گندم کے بیجوں پر پیشاب کرنے کو کہتے تھے۔ یہ سلسلہ کئی دنوں تک چلتا رہتا تھا، اس کے بعد اگر گندم کے بیجوں سے پودے نکلنے لگیں تو یہ خیال کیا جاتا تھا کہ لڑکی پیدا ہوگی اور اگر جو کے بیجوں سے پودے نکلنے لگیں تو یہ سمجھا جاتا تھا کہ لڑکا پیدا ہوگا۔ اس کے علاوہ اگر ان بیجوں پر کچھ دنوں تک پیشاب کرنے کے بعد بھی کوئی بیج نہ اگے تو سمجھا جاتا تھا کہ عورت حاملہ نہیں ہے۔ اس طریقے کے ذریعے عورت کے حمل کا پتہ لگایا جا سکتا تھا لیکن اس میں کئی دن لگ جاتے ہیں۔
بھارت ایکسپریس