وزیر اعظم نریندر مودی۔ (فائل فوٹو)
G-20 Summit 2023: اس بار جی-20 کئی باتوں کو لے کرسرخیوں میں ہے۔ ہفتہ کے روزاس کے آغازکے دوران، جہاں ہندوستان نے افریقی یونین کو اپنا رکن بنانے کی وکالت کی تو وہیں دوسری طرف ہندوستان نے روس-یوکرین کے بحران پرتعطل کو توڑنے کی کوشش میں جی-20 کے رکن ممالک کے درمیان رہنماؤں کے اعلامیے کے لئے ایک نیا مسودہ جاری کیا۔ جی-20 کے رکن ممالک اور جی-7 کے رکن ممالک نے کہا کہ جمعہ کو تیارکردہ اعلامیے کا مسودہ، جس پرزیادہ ترجی-20 رکن ممالک نے اتفاق کیا تھا، “جغرافیائی سیاسی صورتحال” یا یوکرین کے بحران پر پیراگراف کو خالی چھوڑ دیا۔ ان ممالک کے رہنماؤں کے مطابق، جی-20 کے مذاکرات کاروں نے مسودے کے 75 دیگرپیراگراف پرایک معاہدہ کیا تھا، جس میں موسمیاتی تبدیلی کے لئے فنانسنگ، کثیرجہتی ترقیاتی بینکوں میں اصلاحات اورکرپٹوکرنسیوں کے ضابطے جیسے مسائل شامل تھے۔
نہیں بن پا رہی ہے رضا مندی
جی-20 لیڈران کے نمائندے، جمعرات اور جمعہ کو کئی سیشن کے باوجود یوکرین پر پیراگراف پر ایک معاہدے پر پہنچنے سے قاصر رہے تھے۔ یہ سیشن 6 ستمبر کو مانیسر میں چوتھی اور آخری شیرپا میٹنگ کے اختتام کے بعد منعقد کئے گئے تھے۔ ہندوستانی فریق نے آج (ہفتہ کے روز) صبح دیگر جی-20 اراکین کے درمیان یوکرین موضوع پر مسودہ پیرا گراف تقسیم کیا۔ اب دیگراسٹیٹ بھی اس پرغوروخوض کر رہے ہیں۔
روس اورچین کا اس پر کیا ہے رویہ
واضح رہے کہ روس اور چین کے لیڈراعلان کے مسودے میں یوکرین بحران کے کسی بھی شق کی مخالفت کر رہے ہیں۔ روسی فریق نے کہا ہے کہ وہ گزشتہ سال کے جی-20 سربراہی اجلاس میں لیڈران کے اعلان میں یوکرین بحران کے ضمن میں استعمال کئے گئے باب کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہے کیونکہ زمینی صورتحال بدل گئی ہے۔ چین نے یوکرین جنگ کے کسی بھی ذکرکی اس بنیاد پر مخالفت کی ہے کہ جی-20 ایک اقتصادی اسٹیج ہے اور اسے جغرافیائی موضوع نہیں اٹھانا چاہئے۔ وہیں اس سال جی-20 کی ہندوستانی صدارت میں منعقدہ سبھی وزرا کی سطح کی میٹنگ یوکرین بحران پر اختلاف کے سبب مشترکہ بیان جاری کرنے سے قاصر رہیں۔
بھارت ایکسپریس۔