Bharat Express

Manipur Violence: منی پور میں طالب علم کے قتل کے معاملے میں چار گرفتار، دو زیر حراست، چاروں کو لے جایا گیا گوہاٹی

جولائی میں لاپتہ ہونے والے دو طالب علموں، ایک لڑکا اور ایک لڑکی کی لاشوں کی تصاویر 26 ستمبر کو سوشل میڈیا پر منظر عام پر آئیں۔ اس کے بعد منی پور حکومت نے فوری کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

منی پور میں طالب علم کے قتل کے معاملے میں چار گرفتار، دو زیر حراست

امپھال: سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) نے جولائی میں منی پور میں دو طالب علموں کے بہیمانہ قتل کے سلسلے میں چار لوگوں کو گرفتار کیا ہے اور دو کو حراست میں لیا ہے۔ یہ وہی لوگ ہیں جن کی تصاویر گزشتہ ہفتے سوشل میڈیا پر سامنے آئی تھیں۔ ان چار میں دو خواتین اور دو مرد شامل ہیں۔ ریاست کے دارالحکومت امپھال میں دو لڑکیوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ چاروں گرفتار افراد کو آسام کے گوہاٹی لے جایا گیا ہے۔ ان مشتبہ افراد کو امپھال سے 51 کلومیٹر دور پہاڑی ضلع چوراچند پور میں پولیس اور فوج کی مشترکہ کارروائی کے دوران پکڑا گیا۔ 3 مئی کو چورا چند پور میں نسلی تشدد شروع ہوا تھا۔

ملزمان کو فوری طور پر ائیرپورٹ لے جایا گیا

مشتبہ افراد کو گرفتار کرنے کے بعد سیکورٹی فورسز تیزی سے ہوائی اڈے پر پہنچ گئیں، جہاں سی بی آئی کی ٹیم ان کا انتظار کر رہی تھی۔ سی بی آئی کی ٹیم مشتبہ افراد کے ساتھ شام 5:45 بجے امپھال سے گوہاٹی کے لیے فلائٹ لے کر گئی۔ ذرائع نے بتایا کہ گرفتاری کی خبر سن کر کچھ لوگوں نے ایئرپورٹ کی طرف بڑھنے کی کوشش کی۔

کرنل (ر) نیکٹر سنجن بام نے آپریشن کی قیادت کی

کرنل (ر) نیکٹر سنجن بام، جنہیں حال ہی میں سینئر سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (کمبیٹ) مقرر کیا گیا تھا، نے چورا چند پور میں مشتبہ افراد کو پکڑنے کے لیے خفیہ آپریشن کی قیادت کی۔ اس معاملے سے واقف لوگوں نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ چورا چند پور میں کئی کوکی باغی گروپ ہیں جنہوں نے آپریشن کی معطلی (ایس او او) معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ کرنل سنجن بام 21 پارا (خصوصی فورس) میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔

جولائی میں منی پور میں ایک طالب علم کو کیا گیا تھا قتل

جولائی میں لاپتہ ہونے والے دو طالب علموں، ایک لڑکا اور ایک لڑکی کی لاشوں کی تصاویر 26 ستمبر کو سوشل میڈیا پر منظر عام پر آئیں۔ اس کے بعد منی پور حکومت نے فوری کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

قتل سے پہلے عصمت دری کے الزامات کی بھی تفتیش

سی بی آئی پہلے ہی اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔ دونوں نابالغ طلبہ کی لاشیں تاحال نہیں مل سکی ہیں۔ ذرائع نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ تفتیشی افسران نابالغ کے قتل سے قبل عصمت دری کے الزامات کی بھی جانچ کر رہے ہیں۔ تصویروں میں ایک لڑکا اور ایک لڑکی نظر آ رہے ہیں۔ دونوں کی عمریں 17 سال تھیں۔ وہ ایک جنگل میں مسلح گروپ کے عارضی کیمپ میں گھاس کے احاطے میں بیٹھے نظر آ رہے ہیں۔

بھارت ایکسپریس۔

Also Read