اپنے مطالبات کو لیکر دہلی کوچ کرنے کی کوشش میں کسانوں کے قافلے کو فی الحال شمبھو بارڈ ر سے آگے نہیں بڑھنے دیا جارہا ہے۔ 101 کسانوں پر مشتمل مظاہرین کے پہلے قافلے کو پولیس نے بارڈر پر ہی روک دیا ہے ۔حالانکہ کسانوں کی طرف سے مزاحمت کرنے پر ان کے اوپر آنسو گیس کے گولے چھوڑے گئے ہیں ۔ کئی کسانوں کو حراست میں لینے کی بھی خبر آرہی ہے۔ وہیں امبالہ میں 9 دسمبر تک انٹرنٹ کی خدمات معطل کردی گئی ہے۔فی الحال کسانوں کو پولیس واپس لوٹنے کی ہدایت کررہی ہے اور انہیں یہ بھی کہا گیا کہ اگر آپ پیچھے نہیں ہٹیں گے تو کاروائی کرنی پڑے گی۔حالانکہ کسانوں نے راستہ بنانے کی بھی کوشش کی ہے اور کنٹیلی تاروں کو ہٹاکر پھینک بھی دیا ہے لیکن پولیس انہیں آگے بڑھنے نہیں دے رہی ہے۔
किसानों को आगे बढ़ने से रोकने के लिए उन पर आँसू गैस के गोले छोड़े गए।#FarmersProtest pic.twitter.com/uzi0ed0y5Y
— मीना समाज (@Nikhu95) December 6, 2024
وہیں دوسری جانب کسانوں کے احتجاج پر ہریانہ کے وزیر انل وج نے کہا کہ کیا انہوں نے (کسانوں) نے اجازت لی ہے؟ انہیں بغیر اجازت (دہلی) جانے کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے؟ اگر انہیں اجازت مل جائے تو اجازت دی جاسکتی ہے۔انہیں دہلی جانے کی اجازت نہیں ہے اس لئے ہریانہ میں داخل نہیں ہونے دے سکتے ۔
#WATCH | Ambala: On farmers’ protest, Haryana Minister Anil Vij says, ” Have they taken the permission? How can they be allowed to go (to Delhi) without permission? If they get permission, they will be allowed…you are going there for a programme if you have to sit there, you… pic.twitter.com/7etrWLyM7Y
— ANI (@ANI) December 6, 2024
واضح رہے کہ سنیوکت کسان مورچہ نے کسانوں کے دہلی مارچ سے خود کو دور کر لیا ہے۔ بھارتیہ کسان یونین (چڈھونی) کے سربراہ گرنام سنگھ چڈھونی نے کہا کہ ہم سے رابطہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی ہم سے مشورہ کیا گیا، اس لیے اب تک ہم نے کسی مارچ میں شرکت کا کوئی منصوبہ نہیں بنایا ہے۔ ہم نے پہلے بھی مدد فراہم کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن معاملات ٹھیک نہیں ہوئے۔ وہ اپنی مرضی کے مطابق فیصلے کر رہے ہیں اور ہماری طرف سے کوئی مداخلت نہیں ہو گی۔ آل انڈیا کسان سبھا (اے آئی کے ایس) کے رہنما حنان مولا کا کہنا ہے کہ ایس کے ایم اس احتجاجی مارچ میں شامل نہیں ہے۔
بھارت ایکسپریس۔