Bharat Express

Emergency landing of Indigo flight in Lucknow: پٹنہ سے دہلی جا رہی مسافر کی حالت بگڑنے پر انڈیگو کی پرواز کی لکھنؤ میں ہوئی ایمرجنسی لینڈنگ

طبیعت زیادہ خراب ہونے کی وجہ سے مسافر کو اپولو میڈکس اسپتال میں داخل کرانا پڑا۔ ان تمام وجوہات کی وجہ سے طیارہ 4 بج کر 16 منٹ پر لکھنؤ ہوائی اڈے سے دہلی کے لیے دوبارہ پرواز کیا۔

علامتی فوٹو

لکھنؤ: اتر پردیش کی راجدھانی لکھنؤ کے اماؤسی ہوائی اڈے پر انڈیگو کی ایک پرواز کو اس وقت ایمرجنسی لینڈنگ کروانی پڑ گئی جب ایک مسافر کی طبیعت خراب ہو گئی۔ یہ فلائٹ منگل کی دوپہر پٹنہ سے دہلی جا رہی تھی۔ مسافر کی طبیعت خراب ہونے کی وجہ سے اس طیارے کو لکھنؤ ایئرپورٹ پر تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک کھڑا رہنا پڑا۔

میڈیا ذرائع کے مطابق منگل کو انڈیگو کی فلائٹ E-2303 6پٹنہ سے دہلی جا رہی تھی۔ اس دوران ایک مسافر کی حالت بگڑ گئی۔ اس پر جلد بازی میں پائلٹ نے ایئر ٹریفک کنٹرول لکھنؤ سے ایمرجنسی لینڈنگ کی اجازت مانگی اور پھر منگل کی دوپہر 2 بجکر 45 منٹ پر لینڈنگ کی اجازت ملنے کے بعد طیارہ لکھنؤ ایئرپورٹ پر اترا اور ایئرپورٹ پر تعینات ڈاکٹروں نے مسافر کا چیک اپ کیا۔

بتا دیں کہ طبیعت زیادہ خراب ہونے کی وجہ سے مسافر کو اپولو میڈکس اسپتال میں داخل کرانا پڑا۔ ان تمام وجوہات کی وجہ سے طیارہ 4 بج کر 16 منٹ پر لکھنؤ ہوائی اڈے سے دہلی کے لیے دوبارہ پرواز کیا۔ اس دوران طیارے کے دیگر مسافر بروقت منزل پر نہ پہنچنے کی وجہ سے پریشان نظر آئے اور اپنے رشتہ داروں کو فون کے ذریعے متاخر ہونے کے اسباب بتاتے رہے۔ وہیں جو لوگ اپنے رشتہ داروں کو لینے دہلی ایئرپورٹ پہنچے وہ بھی پرواز کی تاخیر سے پریشان نظر آئے۔

یہ بھی پڑھیں: دہلی کے جنک پوری میں اچانک سڑک کا بڑا حصہ زمین میں دھنسا، موقع پر پہنچی پولیس

مسافر کا کم تھا بلڈ پریشر

میڈیا ذرائع کے مطابق طیارے میں سوار جس مسافر کی حالت بگڑ گئی تھی اس کی شناخت محمد شبیر رحمان کے نام طور پر کی گئی ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ طبی معائنے میں پتہ چلا کہ ان کا بلڈ پریشر کم تھا۔ اس کے ساتھ چیک اپ کے دوران ان کے جسم میں کمزوری کے ساتھ ڈاکٹروں کو پانی کی کمی بھی ملی۔ اس کے لیے ڈاکٹروں نے ان کا صحیح علاج کیا اور صحت کا خیال رکھنے کے لیے مناسب مشورہ بھی دیا۔

یہ بھی پڑھیں لارنس بشنوئی کو لے کر پنجاب پولیس اور اسپیشل سیل کے درمیان رسہ کشی تیز ! دہلی لانے پر پھنسا پیچ

بھارت ایکسپریس۔

Also Read