علامتی تصویر
Digital Personal Data Protection Bill 2022: طویل انتظار کے بعد آخر کار حکومت ڈاٹا پروٹیکشن بل لا رہی ہے۔ کابینہ نے ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل 2022 کی منظوری دے دی ہے او اب اسے ایوان میں پیش کیا جائے گا۔ سوال یہ ہے کہ اس بل کا عام صارف کی زندگی پر کیا اثر پڑے گا۔ آئیے جانتے ہیں اس بل کی چند خاص باتیں۔
مرکزی حکومت طویل عرصہ سے ڈاٹا پروٹیکشن بِل (ڈاٹا کے تحفظ سے متعلق امور) پر کام کر رہی ہے۔ کئی سالوں تک اس معاملہ پر غور و خوض کے بعد اب حکومت کی جانب سے ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بِل پیش کیا گیا ہے۔ اس بِل کو کابینہ نے منظوری دے دی ہے۔ ڈیجیٹل پرسنل ڈاٹا پروٹیکشن بِل کو اب ایوان میں منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا۔ اب سوال یہ ہے کہ یہ بِل عوام کے ڈیٹاکے تحفظ کے تعلق سے کتنا کارگر ہے؟ گزشتہ چند سالوں میں ڈیجیٹل دنیا میں تیزی سے تبدیلی آرہی ہے، سوشل میڈیا کمپنی سمیت دیگر پلیٹ فارمز یوزرس کے تمام ڈیٹا کو جمع کرتی ہیں،اس ڈیٹا کااستعمال الگ سے نہ ہو اسے یقینی بنانے کے لئے ہی اس بِل کو پیش کیا جارہا ہے۔
سپریم کورٹ نے تقریباً 6 سال قبل رازداری کو بنیادی حق قرار دیا تھا۔ حکومت اب صارفین کی پرائیویسی اور ڈیٹا کے لیے بل لا رہی ہے۔ اگر یہ بل دونوں ایوانوں سے منظور ہو کر قانون بن جاتا ہے تو یہ ہندوستان کا بنیادی ڈیٹا گورننس فریم ورک ہوگا۔ اس کا مقصد صارفین کے ذاتی ڈیٹا کو محفوظ رکھنا ہے۔ حکومت اس بل کو مانسون سیشن میں پیش کر سکتی ہے۔ پچھلے کچھ سالوں سے ایسا لگ رہا تھا کہ حکومت اور سوشل میڈیا کمپنیوں کے درمیان کئی معاملات پر اختلاف ہے۔ اگر یہ بل قانون میں بدل جاتا ہے تو حکومت کو ہندوستانی صارفین کے ڈیٹا کے حوالے سے بہت سے اختیارات مل جائیں گے۔ حکومت ان کمپنیوں پر جرمانہ بھی عائد کر سکتی ہے۔ ڈیجیٹل پرسنل ڈیٹا پروٹیکشن بل 2018 میں پیش کیا گیا تھا، تب جسٹس بی۔ ن شری کرشنا کی قیادت میں ایک خصوصی کمیٹی تشکیل دی گئی۔ اس کمیٹی نے بل کا مسودہ تیار کیا۔ سال 2019 میں حکومت نے یہ بل پارلیمنٹ میں لایا جسے دسمبر 2021 میں مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ تاہم بعد میں حکومت نے اس بل کو واپس لے لیا۔ اب اسے دوبارہ متعارف کرایا جا رہا ہے۔
آپ پر اس بِل کا اثر کیا ہوگا؟
جب سے حکومت نے اس بل پر کام شروع کیا، ماہرین کا کہنا تھا کہ حکومت کو کمپنیوں کو جرمانہ عائد کرنے اور ہندوستانی صارفین کے ڈیٹا کی حفاظت پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ اس بل میں بھی کچھ ایسا ہی ہوا ہے۔ یہ بل حکومت کو کمپنیوں پر جرمانے عائد کرنے اور صارفین کا ڈیٹا محفوظ رکھنے کا اختیار دیتا ہے۔ اس بل کے بعد حکومت ڈیٹا پروٹیکشن بورڈ قائم کرے گی۔ یہ بورڈ پرائیویسی سے متعلق مسائل اور فریقین کے درمیان اختلافات کو دور کرنے سے متعلق امور پر کام کرے گا۔ مرکزی حکومت کو یہ حق حاصل ہوگا کہ وہ بورڈ میں کسی کو شامل کرے اور چیف ایگزیکٹو کا تقرر کرے۔اگر کسی سوشل میڈیا کمپنی یادیگر پلیٹ فارم کو یہ لگتا ہے کہ اس نے اس قانون کی خلاف ورزی کی ہے تو اسے اس کے لیے ڈیٹا پروٹیکشن بورڈ کے پاس جانا پڑے گا۔ بورڈ کو اس کے خلاف کارروائی کا پورا حق حاصل ہوگا۔ بورڈ یا تو کمپنی کے خلاف قانونی کارروائی کر سکتا ہے یا سیٹلمنٹ فیس قبول کر سکتا ہے۔ قانون کے تحت بورڈ کو جرمانے کی رقم کا فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہوگا۔
دنیا بھر میں کیا ہیں اصول و ضوابط؟
یورپی یونین نے 2018 میں جرنل ڈیٹا پروٹیکشن ریگولیشن متعارف کرایا۔ جی ڈی پی آر نے ڈیٹا جمع کرنے، اس کے استعمال اور اس کے اسٹوریج کے لیے ایک گائیڈ لائن قائم کی۔ اس میں صحت کی دیکھ بھال سے متعلق معلومات بھی شامل ہیں۔ GDPR ہر صارف کو اپنے ڈیٹا پر کنٹرول دیتا ہے۔ ڈیٹا کی خلاف ورزی کی صورت میں یہ قانون کمپنیوں پر جرمانہ عائد کرنے کا اختیار بھی دیتا ہے۔
بھارت ایکسپریس-