Bharat Express

Dhirubhai Ambani:پانچ سو روپے سے کیسے کھڑی کی ہزاروں کروڑوں کی کمپنی، دھیرو بھائی بننے کی کہانی

دھیرو بھائی نے 1958 میں ریلائنس کمرشل کارپوریشن کا آغاز 15000 کے سرمائے سے کیا تھا ۔یہ ان کا پہلا بڑا منصوبہ تھا

500 روپے سے کیسے کھڑی کی ہزاروں کروڑوں کی کمپنی، دھیرو بھائی بننے کی کہانی

ہمارے دیش میں لوگ کہتے ہیں کہ ریالائنس دیش کی صنعتوں کا وہ بلبلہ ہے جس میں پھوٹ کر چھا جانے کی صلاحیت ہے ۔ میں کہتا ہوں کے میں وہ بلبلہ ہو جو پھٹ چکا ہوں۔ یہ جملہ کسی اور کہ نہیں بلکہ دھیرو بھائی امبانی کے ہیں ۔یہ باتیں انہوں نے ایک  پریس کانفرنس کے دوران مسکراتے ہوئے کہیں۔ بہت سے لوگوں نے دھیرو بھائی امبانی(Dhirubhai Ambani) کے بارے میں کہا کہ یہ ان کا تکبر تھا۔ کچھ لوگ اس کے بارے میں کہتے تھے کہ اس کی رفتار رکنے ہونے والی ہے۔ لیکن دھیرو بھائی امبانی نے اس مقام تک پہنچنے کے لیے بے شمار چیلنجوں کو برداشت کیا  ہے۔

دھیرو بھائی نے 1958 میں ریلائنس کمرشل کارپوریشن کا آغاز 15000 کے سرمائے سے کیا تھا ۔یہ ان کا پہلا بڑا منصوبہ تھا۔ اس کے بعد دھیرو بھائی نے 1966-67 میں احمد آباد کے نرودا میں 15 لاکھ روپے سے ریالائنس ٹیکسٹائل  کی شروعات کی تھی ۔

دھیرو بھائی امبانی 28 دسمبر 1933 کو جوناگڑھ (گجرات) چورواڈ میں ایک میڈ ل کلاس گھرانے  میں پیدا ہوئے۔معاشی حالت ٹھیک نہیں ہونے کی وجہ سے انہوں نے ہائی اسکول تک ہی اپنی  تعلیم مکمل کی ۔ انہوں نے چھوٹی موٹی ملازمتیں کرنا شروع کر دیں۔

جب وہ سولہ سال کے تھے وہ یمن کے شہر عدن چلے گئے۔ یہاں انہوں نے تیل کا کاروبار کرنے والی ایک فرانسیسی فرم میں کلرک کے طور پرنوکری شروع ۔ جس کے لئے انہیں  تین سو روپے ملتے تھے۔کمپنی نے دو سال کے بعددھیرو بھائی کو عدن کی بندرگاہ پر کمپنی کے فلنگ اسٹیشن کا انتظام کرنے کے لیے ان  کو ترقی دی۔ یہیں سے دھیرو بھائی نے اپنی کمپنی قائم کرنے کی طرف سوچنا شروع  کردیا۔ وہ ہندوستان خوابو ں کے شہر ممبئی پہنچے ان کی جیب میں 500 روپے تھے۔ انہوں نے پولیسٹرکے سوت کا درآمد اورمصالوں کا  ایکسپورٹ شروع کردیا۔ دھیرو بھائی امبانی جانتے تھے کہ کس طرح ریسک لینا چاہئے ۔ وہ جس کام میں ہاتھ ڈالتے انہیں کامیاب ملنے لگی۔

دھیرو بھائی امبانی کے لیے یہ سب اتنا آسان نہیں تھا کیونکہ ریلائنس کے پبلک لمیٹڈ کمپنی بننے کے بعد انہیں کئی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن یہاں وہ قانون شکنی کے الزامات میں بھی  گھر گئے تھے ۔جس کے بعد دھیرو بھائی امبانی نے تمام الزامات کابے باکی  جواب   دیا۔ان کا دعویٰ تھا کہ وہ اپنا ہر کام پوری دیانتداری سے کرتے ہیں ۔

دھیرو بھائی امبانی پر کئی بار الزام لگا کہ انہوں نے حکومت کے قریب ہو کر لائسنس حاصل کیا۔ اس پر دھیروبھائی امبانی نے دو ٹوک جواب دیا، ‘اگر مجھے اپنی بات منوانے  کے لیے حکومتی نظام میں کسی کو سلام کرنا پڑے تو میں دو بار نہیں سوچوں گا۔ تمام اتار چڑھاؤ اور چیلنجوں کے درمیان، ریلائنس نے ہندوستان میں صنعتی انقلاب کا ایک اہم باب لکھا، جس کا سہرا دھیرو بھائی امبانی کو جاتا ہے۔

1986 میں دل کا دورہ پڑنے کے باوجوددھیرو بھائی ٹھیک ہو گئےتھے ۔ان کی کمپنی ترقی کرتی رہی۔ 1990 کی دہائی میں اس نے جارحانہ انداز میں پیٹرو کیمیکلز، آئل ریفائننگ، ٹیلی کمیونیکیشن اور مالیاتی خدمات کی طرف رخ کیا۔

  2002 میں انہوں نے   آخری سانس لی تھی ۔تب وہ فوربز کی لسٹ میں دنیا کے 138 ویں امیر ترین شخص  تھے۔ان کی اس وقت کل  2.9 بلین ڈالر تھی۔

فوربس کی سالانہ فہرست کے مطابق دنیا کی 2000 بڑی اور طاقتور کمپنیوں میں سے 56 بھارت میں ہیں۔ اس میں مکیش امبانی کی قیادت والی ریالائنس انڈسٹریز لمیٹڈ کی رینکنگ 142 ہے۔ 3,42,982 (2022) ملازمین والی کمپنی کی آمدنی 7.928 ٹریلین بھارتی کرنسی ہے۔ کمپنی کی آمدنی ہندوستان کی جی ڈی پی کا تقریباً 3 فیصد ہے۔ یہ کمپنی اپنی کل آمدنی کا 37 فیصد اپنی برآمدات سے حاصل کرتی ہے۔

 

بھارت ایکسپریس

Also Read