Delhi Waqf Board Case
دہلی وقف بورڈ سے متعلق منی لانڈرنگ معاملے میں دہلی کی راؤزایوینیو کورٹ نے چارج شیٹ پرنوٹس لینے کے معاملے میں فیصلہ محفوظ رکھ لیا ہے۔ راؤز ایوینیو کورٹ کے ذریعہ 19 جنوری کو فیصلہ سنایا جائے گا۔ ای ڈی نے الزام لگایا کہ غیرقانونی پیسوں سے 36 کروڑو روپئے کی جائیداد خریدی گئی۔ حالانکہ لین دین 13.4 کروڑ روپئے کے طورپر دکھایا گیا تھا۔ ای ڈی نے الزام لگایا کہ دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین امانت اللہ خان نے 8 کروڑ روپئے نقد دیا تھا۔ ای ڈی نے یہ بھی کہا کہ معاملے میں ابھی دیگرلوگوں کے خلاف جانچ جاری ہے۔
گزشتہ سال اکتوبر کے مہینے میں ہوئی تھی چھاپہ ماری
جانچ ایجنسی نے گزشتہ سال اکتوبر کے ماہ میں امات اللہ خان اورکچھ دیگرلوگوں کے خلاف چھاپہ ماری کے بعد دعویٰ کیا تھا کہ عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی نے دہلی وقف بورڈ کے ملازمین کی غیرقانونی تقرری میں ’جرائم کی زبردست کمائی‘ حاصل کی اوراسے اپنے اتحادیوں کے نام پرغیرمنقولہ جائیداد خریدنے کے لئے سرمایہ کاری کی۔
چھاپہ ماری کے بعد ای ڈی نے کیا کہا؟
ای ڈی نے ایک بیان میں کہا تھا تھا، ”یہ تلاشی دہلی وقف بورڈ میں ملازمین کی غیرقانونی تقرری اورسال 2022-2018 کے دوران امانت اللہ خان کی طرف سے بورڈ کی چیئرمین شپ کے دوران وقف بورڈ کی جائیدادوں کو غلط طریقے سے پٹے دے کرغیرقانونی انفرادی فائدہ سے متعلق کی گئی۔“
یہ معاملہ دہلی پولیس کی تین شکایتوں اور سی بی آئی کی ایف آئی آر کے بعد سامنے آیا تھا۔ ای ڈی نے کہا، امانت اللہ خان نے مجرمانہ سرگرمیوں سے نقد میں بڑی رقم حاصل کی اوراس نقد رقسم کو اپنے معاونین کے نام پردہلی میں الگ الگ غیرمنقولہ جائیدادوں کی خرید میں سرمایہ کاری کی گئی۔ اس میں کہا گیا تھا کہ چھاپے کے دوران کاغذی اورڈیجیٹل ثبوت کے طورپر کئی ”مجرمانہ اشیاء“ ضبط کی گئیں، جو منی لانڈرنگ کے جرم میں امانت اللہ خان کے کردار کا اشارہ دیتی ہیں۔
-بھارت ایکسپریس