Bharat Express

Delhi Kanjhawala Case: دہلی کنجھاؤلا سانحہ میں بڑی کارروائی، ڈیوٹی میں لاپرواہی برتنے کے الزام میں 11 پولیس اہلکار معطل

Delhi Sultanpuri Accident: دہلی کے سلطان پوری کے جس روٹ پر یہ حادثہ ہوا تھا، وہاں تعینات پولیس اہلکاروں پر کارروائی کی گاج گری ہے۔ جمعرات کو ہی وزارت داخلہ نے پولیس اہلکاروں کو معطل کرنے کا حکم دے دیا تھا۔

کنجھاؤلا سانحہ میں دہلی پولیس کی ٹیم جانچ میں مصروف ہے۔ (فائل فوٹو)

Delhi Kanjhawala Incident: دہلی کے کنجھاؤلا سانحہ میں 11 پولیس اہلکاروں کو معطل کردیا گیا ہے۔ ان پولیس اہلکاروں میں دو سب انسپکٹر، 4 اسسٹنٹ سب انسپکٹر، 4 ہیڈ کانسٹبل اور ایک کانسٹبل شامل ہیں۔ معطل پولیس اہلکاروں میں سے 6 پی سی آر کی ڈیوٹی میں تعینات تھے اور 5 پولیس اہلکار پکیٹ پر تعینات تھے۔ ان پولیس اہلکاروں پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی ڈیوٹی میں لاپرواہی کا مظاہرہ کیا ہے۔ دہلی کے کنجھاؤلا سانحہ میں وزارت داخلہ سخت کارروائی کے حق میں ہے۔ ذرائع کے مطابق، شواہد کی بنیاد پر ملزمین کے خلاف 302 یعنی قتل کی دفعہ لگا کر تفتیش کرنے کے احکامات دیئے گئے ہیں۔

دراصل، دہلی پولیس کی اسپیشل سی پی شالنی سنگھ نے جانچ کرکے وزارت داخلہ کی رپورٹ سونپی ہے، جس کے بعد وزارت نے دہلی پولیس سے پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے کہا تھا۔ وزارت داخلہ نے دہلی کے سنسان علاقوں اور باہری دہلی کے کئی علاقوں میں سی سی ٹی وی کیمرے انسٹال بھی کرانے کا مشورہ دیا ہے۔ رپورٹ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ حادثے والی رات پولیس محتاط نہیں نظر آئی۔ کنجھاولا میں انجلی کی موت یکم جنوری کو ہوئی تھی۔ اس کی لاش کو دہلی کی سڑکوں پر 12 کلو میٹر تک گھسیٹا گیا تھا۔

حیرانی کی بات یہ ہے کہ یہ سب اسی رات ہوا، جب پورا ملک نئے سال کا جشن منا رہا  تھا۔ دہلی پولیس کے سیکورٹی کے پختہ انتظامات کے دعووں کے درمیان انجلی نے سڑک پر ہی دم توڑ دیا تھا۔ کنجھاؤلا میں یکم جنوری کی صبح ایک راہگیر نے لاش دیکھی تھی۔ اس کے بعد اس نے پولیس کو جانکاری دی تھی۔ دیپک نے کہا تھا کہ وہ صبح 5 بجے تک پولیس کے رابطے میں رہا۔ مگر، کوئی بھی موقع پر نہیں آیا۔ اس نے بیگم پور تک کار کا پیچھا کیا۔ کار عام رفتار سے چل رہی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: Recovery Notice to Arvind Kejriwal: دہلی حکومت کی ڈی آئی پی نے بڑھائی کیجریوال کی پریشانی، بھیج دیا 164 کروڑ ریکوری نوٹس

چشم دید کے مطابق، پی سی آر وین میں موجود پولیس نے رسپانس نہیں دیا اور اس معاملے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔ دیپک کا دعویٰ ہے کہ لاش گرنے تک کار ادھر ادھر دوڑتی رہی۔ لاش گرنے کے بعد ملزم موقع سے فرار ہوگئے۔

-بھارت ایکسپریس

Also Read