حیات ریجنسی
حیات ریجنسی ہوٹل کے مالک نے اپنے بیٹے اور چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کے ساتھ مل کر ایک سینئر سیٹیزن سے تقریباً 16 کروڑ روپئے ٹھگ لئے۔ دہلی پولیس کی اقتصادی جرائم یونٹ (ای او ڈبلیو) نے اس معاملے میں مقدمہ درج کیا، مگررسوخ دار ملزمین کو گرفتار کئے بغیر چارج شیٹ داخل کردی۔ متاثرہ کی گہار پر ہائی کورٹ نے ای او ڈبلیو کے علاوہ ایس ایف آئی او، ای ڈی، سی بی آئی سمیت دیگر ایجنسیوں کو نوٹس جاری کرکے جواب طلب کیا ہے۔ اس معاملے میں ایک آئی پی ایس افسر پر ملزمین کی مدد کرنے کا الزام ہے۔
یہ تھا پورا معاملہ
سینئر سٹیزن شیو راج کرشن گپتا اپنی فیملی کے ساتھ جنوبی دہلی علاقے میں رہتے ہیں۔ فروری 2015 میں چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ گریش سرین نے ان سے رابطہ کرکے بتایا کہ ہوٹل حیات ریجنسی کے مالک شیوکمارجٹیا اپنی کمپنی لینڈنگ ہوٹلس لمیٹیڈ کے ذریعہ سے نارتھ گوا کے تراکل گاؤں میں تقریباً 245 کروڑعلاقے میں ایک عالیشان رہائشی اسکیم تیارکررہے ہیں۔ یو ایس اے کی نامی فورسیزن چین کے ساتھ مل کر وہاں 18 ہول کا چمپئن شپ گولف کورس بھی بنے گا، جن کے ساتھ 125 اسٹینڈرڈراور60 لگژری کاٹیج بھی بنائے جا رہے ہیں۔ اس کے لئے تمام اجازت لے لی گئی ہیں۔ یہ بنگلہ چنندہ لوگوں کو بھی بیچی جائیں گی، شیو کمار جٹیا نے چنندہ لوگوں میں آپ کو بھی منتخب کیا ہے۔
بکنگ کے 10 کروڑ روپئے لئے
دھوکہ دہی سے پہلے شاطر ٹھگوں کی طرح شیو راج گپتا سے کہا گیا کہ قسمت بار بار دستک نہیں دیتی۔ لگژری بنگلہ بُک کرلیجئے۔ انہوں نے سرین پر یقین کرکے 10 کروڑ ورپئے کے چیک دے کر بنگلہ بک کرلیا۔ جس کے عوض 30 اور 31 جولائی 2015 کو انہیں ایگریمنٹ لیٹر بھی مل گیا۔ جس میں لگژری بنگلوں کی تعداد 24 ان کے نام الاٹ کردیئے گئے تھے، جس کا قبضہ 31 جولائی 2019 تک دیا جانا تھا۔ اس دوران انہیں یہ بھی بتایا گیا کہ بنگلے کا قبضہ ملنے تک انہیں سالانہ 12.5 فیصد ریٹرن بھی ملتا رہے گا۔
تقریباً ساڑھے 7 کروڑ روپئے مزید وصول کئے
درج مقدمے کے مطابق، جنوری 2017 میں سرین ان سے پھر ملا اور کہا کہ جٹیا اور اس کا بیٹا بہت محنت کر رہے ہیں۔ تاہم مالی پریشانی کے سبب کام تیزی سے نہیں ہو پا رہا ہے۔ اگر آپ 7.45 کروڑ روپئے، شارٹ ٹرم لون کے طور پر اور دے دیں تو کام جلدی ہوجائے گا۔ اس کے بدلے آپ کو سالانہ 12.5 فیصد کی شرح سے ریٹرن بھی دیا جائے گا۔ گپتا نے جنوری 2017 سے اگست 2018 تک چیک کے ذریعہ انہیں اس رقم کی ادائیگی کردی، جس میں سے بعد میں 2.05 کروڑ روپئے انہوں نے لوٹا دیئے۔
دھوکہ دہی کی جانکاری ملی
جلد ہی شیو راج گپتا کو پتہ چل گیا کہ جس بنگلہ کے نام پر ان سے تقریباً 16 کروڑ روپئے وصول کئے جاچکے ہیں، وہاں ان کی تعمیر نہیں ہو رہی ہے۔ قانونی تنازعہ کے سبب این جی ٹی نے پروجیکٹ اٹیچ کر رکھا ہے۔ خود جٹیا کی قیادت والی ایشین ہوٹلس نارتھ انڈیا کی ڈائریکٹ رپورٹ میں اس کا ذکر تھا۔ اس بارے میں سوال پوچھنے پر جٹیا نے اپنے بیٹے اور سرین کی موجودگی میں انہیں اطمینان دلایا کہ ان کا پیسہ محفوظ ہے ور اس نے گپتا کو سیکورٹی کے طور پر ان کے ذریعہ دی گئی رقم اور سود جوڑ کر ایڈوانس چیک دے دیئے۔
جٹیا نے چیک پیمنٹ بھی روک دی
اپنی پوری زندگی کی پونجی خطرے میں جاتا ہوا دیکھ کر گپتا کے ہوش اڑگئے۔ مگر سیکورٹی کے طور پر ملے چیک سے کچھ راحت بھی مل گئی۔ مگرزیادہ دن کے لئے نہیں۔ جیسے ہی انہوں نے سیکورٹی کے طور پر ملے چیک جنوری اورمارچ 2021 میں بینک میں ڈالے تو پتہ لگا کہ جٹیا چیک پیمنٹ اسٹاپ کراکر بینک اکاؤنٹ بند کرچکا ہے۔
جوائنٹ پولیس کمشنر نے کیا کھیل!
کروڑوں روپئے کی ٹھگی سے پریشان شیو راج گپتا نے دسمبر 2021 کو پولیس کمشنر سے اس کی شکایت کی۔ ابتدائی جانچ کے بعد جنوری 2022 کو ای او ڈبلیو نے آئی پی سی کی دفعہ 406، 420 اور 120 بی کے تحت مقدملہ درج کرکے جانچ شروع کردی۔ جس کے بعد اگست 2022 میں عدالت کے سامنے چارج شیٹ داخل کردی۔ الزام ہے کہ جوائنٹ پولیس کمشنر کے عہدے پر تعینات ایک آئی پی ایس افسر نے اس معاملے کے ملزمین کی مدد کی۔ یہی وجہ ہے کہ اس معاملے میں تمام ثبوتوں کے باوجود کسی بھی ملزم کو گرفتار نہیں کیا گیا۔ ذرائع کی مانیں تو ای او ڈبلیو نے اس معاملے میں سفید پوش رسوخ داروں کی مدد کرنے کے لئے بڑا کھیل کیا ہے۔
کئی معاملوں میں پھنسا ہے شیو کمار جٹیا
شیو کمار جٹیا دہلی کے مشہور ہوٹل حیات ریجنسی کی آپریٹنگ کرنے والی کمپنی ایشین ہوٹل نارتھ انڈیا کے ڈائریکٹر ہیں۔ ان کا بیٹا امرتیش جٹیا بھی کمپنی میں ڈائریکٹر ہے۔ انہوں نے ایک دیگر کمپنی لیڈنگ ہوٹل لمیٹیڈ کے ذریعہ گوا کا منصوبہ تیار کیا تھا۔ یوجنا کا بجٹ تقریباً 505 کروڑ روپئے رکھا گیا تھا۔ جس کے لئے ایک پرائیویٹ بینک سے موٹا لون بھی لیا گیا۔
دیوالیہ عمل بھی شروع کیا
دھوکہ دہی کے کئی معاملے میں ملزم شیو کمار جٹیا نے قانونی داؤں پیچ کا سہارا لے کر اپنی کمپنی لیڈنگ ہوٹل لمیٹیڈ کے دیوالیہ ہونے کا عمل بھی شروع کردیا۔ تاکہ لین داروں کے دباؤ اور قانونی شکنجے کو کمزور کیا جا سکے۔ ہائی کورٹ میں دائرمعاملے میں یہ الزام بھی سامنے آیا ہے کہ حیات ریجنسی کی آپریٹنگ کرنے والی کمپنی کی آپریٹنگ بھی ایک غیرملکی کمپنی کے پاس ہے۔
-بھارت ایکسپریس