دہلی میں عروج پر جمنا، اب تک کے تمام ریکارڈ توڑتے ہوئے 208.41 میٹر کی سطح کو کیا عبور، ایل جی نے بلائی میٹنگ
نئی دہلی: دہلی میں جمنا ندی کی آبی سطح بدھ کے روز ریکارڈ 207.55 میٹر تک پہنچ گئی۔ اس سے قبل 1978 میں جمنا ندی میں پانی کی سطح 207.49 میٹر تک پہنچ گئی تھی۔ سرکاری ایجنسیوں نے یہ اطلاع دی۔ سنٹرل واٹر کمیشن (سی ڈبلیو سی) کے پانی کی نگرانی کے پورٹل کے مطابق پرانے ریلوے پل پر پانی کی سطح 2013 کے بعد پہلی بار صبح 4 بجے 207 میٹر کے نشان سے تجاوز کر گئی۔ دوپہر ایک بجے پانی کی سطح 207.55 میٹر تک پہنچ گئی۔
ندی میں پانی کی سطح بڑھنے کا امکان
وہیں محکمہ زراعت اور فلڈ کنٹرول نے بتایا کہ ندی میں پانی کی سطح مزید بڑھنے کا امکان ہے۔ حکام نے بتایا کہ احتیاطی اقدام کے طور پر، دہلی پولیس نے بدھ کے روز قومی دارالحکومت کے سیلاب زدہ علاقوں میں دفعہ 144 کے تحت امتناعی احکامات نافذ کر دیے۔ اس دفعہ کے تحت ایک جگہ پر چار سے زیادہ افراد کے اکٹھے ہونے پر پابندی ہوتی ہے۔ دہلی میں گزشتہ تین دنوں سے جمنا میں پانی کی سطح بڑھ رہی ہے۔ یہ اتوار کی صبح 11 بجے 203.14 میٹر سے بڑھ کر پیر کی شام 5 بجے 205.4 میٹر ہو گیا۔ توقع سے 18 گھنٹے پہلے 205.33 میٹر کے خطرے کے نشان سے تجاوز کر گیا۔
لوگوں کو محفوظ مقامات پر کیا گیا منتقل
واضح رہےکہ جمنا میں پانی کی سطح پیر کی رات 206 میٹر سے تجاوز کر گئی تھی۔ جس کے بعد سیلاب زدہ علاقوں میں رہنے والے لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔ اس کے علاوہ پرانے ریلوے پل کو سڑک اور ریل کی آمدورفت کے لیے بند کر دیا گیا تھا۔ دہلی کے وزیر آبی وسائل سوربھ بھردواج نے میڈیا کو بتایا کہ دہلی حکومت صورتحال سے نمٹنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے کہا، “ہم صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور تمام اقدامات کیے جا رہے ہیں۔” انہوں نے کہا کہ جمنا میں پانی کی سطح بڑھنے کی صورت میں قومی راجدھانی کے دیگر حصوں میں پانی کو بہنے سے روکنے کے لیے باندھ بنائے جا رہے ہیں۔
کوئیک رسپانس ٹیم اور کشتیاں تعینات
بتا دیں کہ دہلی سرکار نے پہلے اتوار اور اس کے بعد منگل کے روز سیلاب کا الرٹ جاری کیا تھا اور حکام سے چوکس اور کمزور علاقوں میں ضروری کارروائی کرنے کو کہا تھا۔ اس کے علاوہ کوئیک رسپانس ٹیمیں اور کشتیاں بھی تعینات کر دی گئی ہیں۔ دہلی حکومت نے سیلاب زدہ علاقوں اور جمنا کے پانی کی سطح کی نگرانی کے لیے سینٹرل کنٹرول روم سمیت 16 کنٹرول روم قائم کیے ہیں۔
بھارت ایکسپریس۔