یوپی کے متھرا میں ماں کی موت کے بعد بیٹیوں میں زمین کی تقسیم کو لے کر جھگڑا ہو گیا۔ ماں کی لاش شمشان میں پڑی رہی اور بیٹیاں لڑتی رہیں۔ معاملہ طے ہونے تک لاش کو جلانے کا عمل انجام نہیں دیا جاسکا۔ اس سب میں تقریباً 8 سے 9 گھنٹے ضائع ہوئے۔ لوگ اس واقعہ کو لے کر مرحومہ کی بیٹیوں کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔دراصل انسانیت کو شرما دینے والا یہ معاملہ متھرا کے مسانی میں واقع شمشان گھاٹ سے سامنے آیا ہے۔ جہاں 85 سالہ خاتون پشپا کی موت کے بعد اس کی تین بیٹیوں کے درمیان زمین کے حقوق پر لڑائی شروع ہوگئی اور کئی گھنٹے تک خاتون کی آخری رسومات ادا نہ ہو سکیں۔
چونکہ جو لوگ آخری رسومات میں شرکت کرنے کیلئے شمشان گھاٹ آئے تھے ان تمام کی موجودگی میں تینوں بہنیں آپس میں زمین کیلئے آپس میں لڑنے لگیں۔ شمشان گھاٹ میں بیٹیوں کا ڈرامہ کئی گھنٹے جاری رہا۔ جس کی وجہ سے آخری رسومات میں شرکت کرنے والے لوگ اور متوفی کے لواحقین پریشان ہو گئے۔ بعد میں جب مہر لا کر زمین کی تحریری تقسیم کی گئی تو آخری رسومات پوری ہو سکیں۔
معلوم رہے کہ متوفی پشپا کا کوئی بیٹا نہیں ہے۔ ان کی صرف تین بیٹیاں ہیں۔ جن کے نام متھیلیش، سنیتا اور ششی ہیں۔ پچھلے کچھ دنوں سے پشپا بڑی بیٹی متھلیش (یموناپر تھانہ کے گاؤں لوہاون) کے گھر رہ رہی تھی۔ الزام ہے کہ متھیلیش نے اپنی ماں کو تقریباً ڈیڑھ بیگھہ زمین بیچنے پر راضی کیا تھا۔اس دوران پشپا کی کل صبح موت ہوگئی۔ ایسے میں متھیلیش کے اہل خانہ پشپا کی لاش کو آخری رسومات کے لیے مسانی کے موکش دھام لے گئے۔ جیسے ہی پشپا کی دیگر دو بیٹیاں سنیتا اور ششی کو اس بات کا علم ہوا وہ بھی شمشان گھاٹ پہنچ گئیں۔ اس نے اپنی بڑی بہن پر الزام لگا کر اپنی ماں کا انتم سنسکار روک دیا۔ ماں کی جائیداد کی تقسیم کو لے کر دونوں بہنیں متھلیش سے لڑنے لگیں۔
سنیتا اور ششی نے مطالبہ کرنا شروع کر دیا کہ ان کی ماں کی باقی ماندہ جائیداد ان کے نام کر دی جائے تب ہی وہ آخری رسومات ادا کرنے دیں گے۔ لیکن متھیلیش اس سے راضی نہیں ہوئی۔ بہنوں کے درمیان یہ لڑائی کافی دیر تک جاری رہی۔ جس پر شمشان گھاٹ پر کام کرنے والے لوگوں نے پولیس کو اطلاع دی۔جس کے بعد تھانہ صدر موقع پر پہنچ گئے لیکن وہ بھی کافی دیر تک تینوں بہنوں کو منانے میں ناکام رہے۔ آخر کار شام تقریباً 6 بجے تینوں بہنوں کے درمیان ایک تحریری معاہدہ ہوا، جس میں لکھا گیا کہ متوفی کی باقی ماندہ جائیداد ششی اور سنیتا کے نام منتقل کر دی جائے گی۔ پھر آخری رسومات ادا کی گئیں۔ اس پورے واقعہ میں تقریباً 8 سے 9 گھنٹے لگے اور لاش کو شمشان گھاٹ میں روکے رکھا گیا۔
بھارت ایکسپریس۔