یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ (فائل فوٹو)
اترپردیش کے پرتاپ گڑھ سے رکن پارلیمنٹ سنگم لال گپتا نے حال ہی میں لکھنؤ کا نام بدل کرلکشمن نگری یا پھرلکشمن پوری کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ بی جے پی ایم پی کے ذریعہ نام بدلنے کے مطالبے سے متعلق وزیراعظم نریندر مودی، وزیرداخلہ امت شاہ اوراترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو خط لکھا تھا۔ اب لکھنؤ کا نام بدلنے پروزیراعلیٰ یوگی کا پہلا ردعمل آیا ہے۔
وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے اے بی پی نیوز کے ساتھ خاص بات چیت کے دوران یہ ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا، ’ہم نام بدلنے کے پہلے اعلان نہیں کرتے ہیں۔ جب کرنا ہوگا تو دمدار طریقے سے ہی کریں گے۔ لکھنؤ اپنے آپ میں ایک تاریخی نام ہے۔ لکھنؤ ہمارے صوبہ کی راجدھانی ہے۔ لکھنؤ کی پہچان افسانوی بھی ہے اور تاریخی بھی ہے۔ اس لئے ابھی لکھنؤ، لکھنؤ کے طور پر جانا جا رہا ہے۔ اس کا نام ابھی لکھنؤ ہی رہے گا‘۔
نائب وزیراعلیٰ کے مشورے پر دیا جواب
یوپی کے نائب وزیراعلیٰ کیشو پرساد موریہ کے لالکھن پاسی والے مشورے پر یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا، ’ہاں، لاکھن پاسی ایک طاقتور بادشاہ تھے۔ یہاں بجلی پاسی بھی تھے، وہ بھی اچھے راجا تھے۔ لکھنؤ کی روایت پرانی اور تاریخی رہی ہے۔ بیگم حضرت محل 1857 کے انقلاب کی بہت بڑی ہیروئن تھیں۔ انہوں نے اس وقت برطانوی کے خلاف آزادی کی لڑائی میں اہم کردار نبھائی تھی، لیکن اگر ہم اس سے پہلے بھی جایں تو لکھنؤ کی پہچان پرانی رہی ہے‘۔
یہ بھی پڑھیں: Kanpur Dehat Brunt Case: آتشزدگی سانحہ متاثرین کی فیملی سے برجیش پاٹھک نے کہا- ’ایسی کارروائی کروں گا کہ پشتیں یاد رکھیں گی‘
واضح رہے کہ اس سے پہلے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے کہا تھا، ’یہ کہا جاتا ہے کہ اس شہر کا نام بھگوان رام کے انوج لکشمن کے نام پر پڑا تھا۔ 19ویں صدی کے آخر تک اس شہر کو لکھن پور کہنے کی روایت چلی آرہی تھی۔ یہ شہرایک طرف ہماری قدیم ترین روایات سے جڑا ہوا ہے۔ تو دوسری طرف یہ جدید دور میں بھی ثقافت، ادب اور فن کی مہارت کا ایک بڑا مرکز ہے‘۔
-بھارت ایکسپریس