Bharat Express

MP Election 2023: اسمبلی انتخابات سے پہلے سی ایم شیوراج کا  چھلکا درد، کیا ہے ان کے جذباتی تقریرکے معنی؟

سیہور میں ایک پروگرام کے دوران سی ایم شیوراج سنگھ چوہان نے اپنے خطاب میں جو کہا، اس کے بعد ایم پی سے لے کر دہلی تک یہ سرگوشیاں تیز ہو گئی ہیں کہ وزیر اعلیٰ نے کیوں کہا،  میں چلا جاؤں گا تو بہت یاد آؤں گا …

MP Election 2023:  مدھیہ پردیش میں ہونے والے اسمبلی انتخابات سے پہلے بی جے پی کیمپ میں ہل چل بڑھ گئی ہے۔ پارٹی نے اسمبلی انتخابات میں تین مرکزی وزیروں سمیت 7 اراکین اسمبلی کو میدان میں اتارا ہے۔ وزیراعلیٰ کے چہرے پر اب بھی سسپنس  برقرا رہے۔ ابھی  تک بی جے پی شیوراج کے نام پر مہر نہیں لگا پائی ہے۔ ایسے میں مانا جا رہا ہے کہ بی جے پی پی ایم مودی کے چہرے کو آگے رکھ کر الیکشن لڑ سکتی ہے۔ درحقیقت اس سب کے پیچھے پارٹی میں اندرونی انتشار کو بنیادی وجہ سمجھا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے تمام سیاسی قیاس آرائیوں کے درمیان شیوراج سنگھ چوہان کی ایک جذباتی تقریر بحث کا موضوع بنی ہوئی ہے۔

سیہور میں ایک پروگرام کے دوران سی ایم شیوراج سنگھ چوہان نے اپنے خطاب میں جو کہا، اس کے بعد ایم پی سے لے کر دہلی تک یہ سرگوشیاں تیز ہو گئی ہیں کہ وزیر اعلیٰ نے کیوں کہا،  میں چلا جاؤں گا تو بہت یاد آؤں گا …

شیوراج سنگھ چوہان نے کیا کہا؟

اپنے خطاب میں شیوراج سنگھ چوہان نے کہا کہ میں نے مدھیہ پردیش کی سیاست کو بدل دیا ہے۔میرے لیے سیاست کا مطلب عوام کی خدمت ہے۔ عوام میرے لیے بھگوان ہے۔ میں حکومت نہیں پریوارچلاتا ہوں ۔ مجھے ایسا بھائی نہیں ملے گا… اگر میں چلا گیا آپ کو بہت یاد آؤں گا۔سی ایم شیوراج سنگھ چوہان ایک طویل عرصے سے مدھیہ پردیش میں بی جے پی کا اہم چہرہ رہے ہیں اور وزیر اعلیٰ کی کرسی پر ان کا قبضہ رہا ہے ۔ لیکن آنے والے انتخابات سے پہلے جو اشارے مل رہے ہیں ۔ان کو دیکھتے ہوئے شیوراج سنگھ چوہان کے ایک بار پھر وزیر اعلیٰ کی کرسی تک پہنچنے میں اگر… لیکن ہے۔

 کھینچ تان سے پریشان بی جے پی!

شیوراج سنگھ چوہان کے بیانات کو اسی تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔ اب تک بی جے پی یہ فیصلہ نہیں کر پائی ہے کہ اگر مدھیہ پردیش میں انتخابات جیت جاتی ہے تو وزیر اعلیٰ کون ہوگا۔ شیوراج سنگھ چوہان طویل عرصے سے وزیر اعلیٰ رہے ہیں اور اس لیے وہ قدرتی طور پر مضبوط دعویدار ہیں۔ شاید یہ سی ایم کے چہرے کو لے کر مخمصے کی صورتحال ہے۔جس کے بعد شیوراج سنگھ چوہان کا چھلکا درد۔ دوسری جانب پارٹی میں اندرونی  کھینچ تان جاری ہے۔ جس میں کئی کیمپ بنے ہوئے ہیں اور ہر کیمپ کے بڑے بڑے چہرے خود کو وزیراعلیٰ کے عہدے کے لیے لائق امیدوار سمجھتے ہیں۔ ان لیڈروں میں نروتم مشرا اور وی ڈی شرما کے نام اکثر سامنے آتے رہے ہیں۔

اس سب کے درمیان بی جے پی نے ایم پی انتخابات میں تین مرکزی وزیروں سمیت 7 ممبران پارلیمنٹ کو میدان میں اتارا ہے ۔جس میں نریندر سنگھ تومر کا نام بھی شامل ہے۔ یہ بھی بحث ہے کہ مرکزی وزیر جیوترادتیہ سندھیا کو بھی انتخابات میں اتارا جا سکتا ہے۔ اسمبلی انتخابات کے حوالے سے کئی سروے میں یہ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ مدھیہ پردیش میں بی جے پی اور کانگریس کے درمیان سخت مقابلہ ہو سکتا ہے۔

شیوراج وزیر اعلیٰ نہیں بنے تو  کیا دہلی جائیں گے؟

مدھیہ پردیش میں جب بی جے پی نے ابھی تک وزیر اعلیٰ کے چہرے کا اعلان نہیں کیا ہے۔ تو یہ چرچا ہو رہی ہے کہ انتخابات جیتنے کے بعد پارٹی ریاست کی کمان بھی کسی اور لیڈر کو سونپ سکتی ہے۔ ایسے میں شیوراج سنگھ چوہان کے سیاسی مستقبل کو لے کر قیاس آرائیاں بھی زوروں پر ہیں۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ بی جے پی انہیں دہلی بلا سکتی ہے۔ حالانکہ ابھی تک کوئی واضح اشارے نہیں ملےہے۔ لیکن ٹکٹوں کی تقسیم کے دوران شیوراج سنگھ چوہان کی جذباتی تقریر کے بعد کئی طرح کی بحث ضرور شروع ہو گئی ہیں۔ فی الحال یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ آنے والے وقت میں شیوراج سنگھ چوہان کے بارے میں بی جے پی کا کیا موقف ہے۔

بھارت ایکسپریس

Also Read