سپریم کورٹ آف انڈیا (فائل فوٹو)
ہندوستان کے چیف جسٹس (سی جے آئی) ڈی وائی چندرچوڑ نے پیر کے روز کہا کہ سپریم کورٹ میں پہلے پانچ کورٹ روم وائی فائی سے لیس ہوگئے ہیں اور سبھی کورٹ روم میں قانون کی کوئی کتاب اورکاغذات نہیں ہیں۔ سپریم کورٹ کے ڈجیٹلائزیشن کی طرف سے اس بڑے قدم کا اعلان کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا، اب کتابیں چلی گئی ہیں، اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہمیں کتابوں کی ضرورت نہیں پڑے گی۔
چیف جسٹس نے لوگوں سے مانگا فیڈ بیک
چیف جسٹس نے کہا، کہ ہم نے پہلے سے پانچویں کورٹ روم کو وائی فائی سے لیس کردیا ہے۔ بار کے کمرے وائی فائی سے لیس ہیں۔ عدالت کے سبھی روم ایسے ہی ہوں گے، کوئی کتاب اور کاغذات نہیں ہوں گے۔ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ہمیں کبھی کتابوں اورکاغذات کی ضرورت نہیں پڑے گی۔ چیف جسٹس چندرچوڑ نے سماعت شروع ہونے پر کہا کہ برائے مہربانی مجھے فیڈ بیک دیجئے کہ کیا سب کچھ اچھی طرح کام کر رہا ہے۔ عدالت عظمیٰ نے ہفتہ کے روز موسم گرما کی تعطیلات کے بعد پیر سے پھر سے کام کرنا شروع کیا۔
ای پہل کے تحت لیا گیا فیصلہ
عدالت نے سبھی وکیلوں، مدعیان اورمیڈیا اہلکاروں کے ساتھ ساتھ احاطے میں آنے والے دیگرلوگوں کومفت وائی فائی کی سہولت فراہم کی ہے۔ یہ قدم ای انیشی ایٹو کے تحت اٹھایا گیا ہے اورایس سی آئی وائی فائی پرلاگ ان کرکے اس سہولت سے فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ سپریم کورٹ کے ایک اہلکارنے بتایا کہ صارفین کواپنا موبائل نمبردرج کرنا ہوگا، جس پرانہیں ‘ون ٹائم پاس ورڈ’ (اوٹی پی) ملے گا اوروہ اسے ویریفائی کے لئے استعمال کریں گے۔
ابھی ان مقامات پر ملے گی سہولت
جاری حکم میں عدالت نے کہا کہ ہندوستان کے سپریم کورٹ میں ای-پہل کے تحت وکیلوں، وادیوں، میڈیا اہلکاروں اور عدالت عظمیٰ آنے والے دیگر لوگوں کے لئے مفت وائی فائی کی سہولت دستیاب ہے۔ اس میں کہا گیا ہے، ابھی کے لئے یہ سہولت چیف جسٹس کی عدالت، گلیاروں اور پلازہ اور پریس لاونز سمیت عدالت نمبر دو سے پانچ میں دستیاب ہوگی۔
بھارت ایکسپریس۔