سی بی آئی نے کورٹ میں پیش کی اسٹیٹس رپورٹ
کولکتہ: سی بی آئی نے جمعرات کے روز کولکتہ کے آر جی کار میڈیکل کالج اور اسپتال میں ایک خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری اور قتل کے معاملے میں اسٹیٹس رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کی۔ ذرائع کے مطابق ایجنسی کو کیس سے جڑے کئی لنکس ملے ہیں۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ چیف جسٹس (CJI) ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی ایک ڈویژن بنچ اس کیس کی سماعت کر رہی ہے۔ اس معاملے میں سی جے آئی کی ڈویژن بنچ میں یہ دوسری سماعت ہے اور اب سب کی نظریں ڈویژن بنچ کی کارروائی پر لگی ہوئی ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ سی بی آئی کی اسٹیٹس رپورٹ میں اس طرح کے کئی لنکس ہیں، جن کے کھلنے سے کیس آئینے کی طرح واضح ہو جائے گا۔ پہلی کڑی یہ ہے کہ 9 اگست کی صبح اسپتال کی عمارت کے سیمینار ہال سے لاش ملنے اور مقامی پولیس اسٹیشن کو اطلاع دیے جانے کے درمیان اتنا وقفہ کیوں تھا۔
ذرائع نے بتایا کہ تحقیقات کرنے والے سی بی آئی حکام یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ اسپتال کے حکام بالخصوص سابق پرنسپل سندیپ گھوش نے لاش ملنے کے بعد پولیس کو اطلاع دینے میں اتنی دیر کیوں کی۔
کیس کی تہہ تک پہنچنے کے لیے سی بی آئی گزشتہ جمعہ سے ڈاکٹر گھوش سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ تقریباً ہر روز 12 سے 14 گھنٹے تک پوچھ گچھ ہو رہی ہے۔
جمعرات کو بھی ڈاکٹر گھوش کولکتہ کے شمالی مضافات میں سی بی آئی کے سالٹ لیک آفس میں پوچھ گچھ کے لیے حاضر ہوئے۔ یہ مسلسل ساتواں دن تھا جب وہ حاضر ہوئے۔ سی بی آئی نے جمعرات کے روز گھوش کے ڈرائیور کو بھی پوچھ گچھ کے لیے بلایا ہے۔
دوسری کڑی وہ شخص ہے جس نے پہلی بار 9 اگست کی صبح سیمینار ہال میں مقتولہ کی لاش دیکھی۔ ذرائع نے بتایا کہ آر جی کار میڈیکل کالج اور اسپتال کے متعدد طبی اور غیر طبی عملے سے پوچھ گچھ کے بعد بھی تفتیشی افسران ابھی تک اس شخص کی شناخت نہیں کرسکے ہیں جس نے لاش کو پہلی بار دیکھا تھا۔ جن لوگوں سے پوچھ گچھ کی جا رہی ہے انہوں نے متضاد بیانات دیے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تفتیشی افسر کا خیال ہے کہ لاش کو پہلی بار دیکھنے والے شخص کے ملنے کے بعد کئی سوالات کے جواب مل جائیں گے۔
9 اگست کو اسپتال کے احاطے میں ایک خاتون ڈاکٹر کی لاش پراسرار حالات میں ملی تھی۔ اب تک ایک شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس معاملے کو لے کر کولکتہ اور ملک بھر میں مظاہرے ہوئے۔
بھارت ایکسپریس۔